افغان دہشت گرد

حال ہی میں شمالی وزیرستان میں مارے گئے ٹی ٹی پی کے 6دہشت گردوں کا تعلق افغانستان سے ثابت ہونے سے اس امر کی دوبارہ تصدیق ہوتی ہے کہ پاکستان میں ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد نیٹ ورک کو افغان دہشت گردوں کی پشت پناہی بدستور حاصل ہے۔ مصدقہ اطلاعات کے مطابق ہلاک دہشت گردوں کا تعلق افغانستان سے ہے۔ٹی ٹی پی کی جانب سے افغان شہریوں کا پاکستان کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں میں استعمال افغان عبوری حکومت کے دعوئوں کی نفی اور سوالیہ نشان ہے۔پاکستان میں امن وامان کی صورتحال میں خرابی اور خاص طور پر ہر بڑے واقعے میں افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کا سلسلہ دراز ہے اس ضمن میں مختلف سطح پر رابطے اور مطالبات کے باوجود افغان عبوری حکومت کاعدم تعاون وہ بنیادی رکاوٹ ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان غلط فہمی اورتعلقات میں خرابی کا باعث بن سکتا ہے پاکستان بار بار ہمسایہ ملک پر زور دیتا آیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کوپاکستان کے خلاف استعمال ہونے دینے سے روکے عالمی طور پر بھی اس کے مطالبات ہوتے ہیں لیکن افغان عبوری حکومت نہ تو خود اقدامات کرتی ہے اور نہ ہی اپنی ناکامی کااعتراف کرکے پاکستان کی جانب سے اس ضمن میں مدد کی پیشکش قبول کرتی ہے بار بار اس طرح کے شواہد سامنے آنے کے باوجود افغان حکام کا تعاون سے گریز کسی کے مفاد میں نہیں اس سے ہمسایہ ملک کے ساتھ تعلقات کشیدہ صورت بھی اختیار کرسکتے ہیںجس کا افغان حکام کو احساس ہونا چاہئے افغان عبوری حکومت ذمہ دارانہ کردار کا مظاہرہ کرے تو اس مسئلے کا حل ناممکن نہیں توقع کی جانی چاہئے کہ افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داری کا احساس کرے گی اورآ ئندہ اس طرح کی صورتحال کا اعادہ نہ ہونے کی پوری اور سنجیدہ سعی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں:  محنت کشوں کا استحصال