750روپے فی یونٹ بجلی

آئی پی پیز معاہدے: 750روپے فی یونٹ بجلی خریدنے کا انکشاف

ویب ڈیسک: سابق نگران دور کے وزیر تجارت گوہر اعجاز نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت آئی پی پیز معاہدوں کے تحت ایک پاور پلانٹ سے 750روپے فی یونٹ بجلی خرید رہی ہے ۔
نگران دور کے وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)کی جنوری 2024 سے مارچ 2024 تک کا ڈیٹا شیئر کردیا۔
گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ میں نے ڈیٹا شیئر کرکے چالیس خاندانوں کے خلاف آواز اٹھائی کہ ان سے ملک کو بچایا جائے، حکومت کول پاور پلانٹس سے اوسطا ً200روپے فی یونٹ بجلی خرید رہا ہے، سولر اور ونڈ پاور پلانٹس سے فی یونٹ 50سے زائد میں خریدا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام پاور پلانٹس 20فیصد سے کم کپیسٹی پر چل رہے ہیں، ان آئی پی پیز کو 1.95 ٹریلین روپے کی ادائیگیاں ہوچکی ہے، ان آئی پی پیز کے بقایاً160ارب روپے کی تصدیق ہورہی ہے۔
حکومت ایک ایسے پاور پلانٹ کو 150ارب روپے ادا کررہی ہے جس کا لوڈ فیکٹر 15 فیصد سے کم ہے۔
سابق وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت ایک ایسے پاور پلانٹ کو 140 ارب روپے ادا کررہی ہے جس کا لوڈ فیکٹر 15فیصد ہے، ایک ایسے پاور پلانٹ کو 120ارب روپے ادا کررہی ہے جو 17 فیصد لوڈ فیکٹر پر چل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت 22 فیصد لوڈ پر چلنے والے پلانٹ کو 100 ارب روپے ادا کررہی ہے۔
گوہر اعجاز نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت تین پاور پلانٹس کو 370 ارب روپے ادا کررہی ہے جو 15 فیصد لوڈ فیکٹر پر چل رہے ہیں، حل صرف ایک ہی ہے” نو کپیسٹی پیمنٹس”، آئی پی پیز کو صرف بجلی کے پیداوار کی رقم ادا کی جائے، آئی پی پیز کے ساتھ بھی دیگر کاروبار کی طرح سلوک کیا جائے۔
گوہر اعجازکا مزید کہنا تھا کہ آئی پی پیز میں 52 فیصد حکومت کے اور 28 فیصد پاکستانی پرائیویٹ سیکٹر کے ہیں ، ہم 60 روپے فی یونٹ ان کرپٹ معاہدوں کی وجہ سے ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیپرا ڈسٹری بیوشن اورمنیجمنٹ میں صارفین کے نمائندوں کو بھی شامل کرے، عوام کا استحصال ختم ہونا چاہیے

مزید پڑھیں:  عدلیہ بغیر دباو کے آزاد فیصلے کر رہی ہے، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ