عزم استحکام آپریشن ہمہ گیر

عزم استحکام آپریشن ہمہ گیر اور منظم مہم ہے، احمد شریف

عزم استحکام آپریشن ہمہ گیر اور منظم مہم ہے یہ ملٹری آپریشن نہیں، انتہائی سنجیدہ مسائل کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے، عزم استحکام بھی اسی کی مثال ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر
ویب ڈیسک: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ کچھ عرصے میں مسلح افواج کے خلاف منظم پروپیگنڈہ کرتے ہوئے جھوٹی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں جن میں اضافہ ہوا ہے۔ اس لئے ان معاملات پر بات چیت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ عزم استحکام آپریشن ہمہ گیر اور منظم مہم ہے یہ یہ ملٹری آپریشن نہیں، انتہائی سنجیدہ مسائل کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے، عزم استحکام بھی اسی کی مثال ہے۔ بڑھتے جھوٹ اور پروپیگنڈے کے پیش نظر ہم تواتر سے پریس کانفرنس کریں گے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ انتہائی سنجیدہ مسائل کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے، اس پریس کانفرنس کا مقصد بعض اہم امور پر افواج کا مؤقف واضح کرنا ہے۔
پریس کانفرنس میں انہوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ سب کے علم میں ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں مسلح افواج کے خلاف منظم پروپیگنڈا، جھوٹ، غلط معلومات کے پھیلاؤ اور ان سے منسوب من گھڑت خبروں میں اضافہ ہوا ہے۔ ہماری آج کی پریس کانفرنس میں ان معاملات پر بات کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ عزم استحکام آپریشن منظم مہم ہے، یہ ملٹری آپریشن نہیں، 22جون کو عزم استحکام آپریشن پر ایک اجلاس ہوا، اجلاس میں متعلقہ وزرا، وزرائے اعلیٰ اور چیف سیکرٹریز موجود تھے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 22 جون کو اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری ہوتا ہے، ایپکس کمیٹی نے 2021 کے نظر ثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان میں پیشرفت کاجائزہ لیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں سول اور ملٹری افسران بھی شریک تھے، اعلامیہ کے مطابق ایپکس کمیٹی میں ماضی میں کیے گئے آپریشنز کا موازنہ کیا گیا۔ اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ قومی اتفاق رائے سے کاؤنٹر ٹیررازم مہم شروع کی جائے۔
اس حوالے سے ایک بیانیہ بنایا گیا کہ ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں، یہ قومی بقا کا ایشو ہے جس کو مذاق بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے فیصلہ ہوا کہ دہشتگردی کے خلاف مہم کو عزم استحکام کے نام سے منظم کیا جائے گا، اعلامیہ میں لکھا گیا کہ ایک قومی دھارے کے تحت اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا، یہ قومی وحدت کا معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتہائی سنجیدہ ایشوز کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے، عزم استحکام اس کی مثال ہے، عزم استحکام فوجی آپریشن نہیں بلکہ دہشتگردی کے خلاف ایک مربوط مہم ہے، عزم استحکام کو متنازعہ کیوں بنایا جارہا ہے؟
ڈی جی آئی ایس پی آر نے عزم استحکام آپریشن کے حوالے سے بتایا کہ اس آپریشن کا ایک مقصد دہشتگردوں اور کرمنل مافیا کے رابطے کو بریک کرنا ہے۔ ایک مضبوط لابی ہے جو چاہتی ہے کہ عزم استحکام کے اغراض و مقاصد پورے نہ ہوں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کیوں ایک مافیا ،سیاسی مافیا اور غیرقانونی مافیا کھڑا ہوگیا اورکہنے لگا اس کو ہم نے ہونے نہیں دینا؟ یہ سیاسی مافیا چاہتا ہے کہ عزم استحکام کومتنازعہ بنایا جائے۔
پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ 24جون کو وزیراعظم کا اعلامیہ واضح ہے کہ پہلے نوگوایریاز اس وجہ سے ڈسپلیسمنٹ ہوئی، عزم استحکام آپریشن پر بحث اور متنازعہ کیوں کیا جارہا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ کاؤنٹر ٹیررازم کی مد میں اس سال سکیورٹی فورسز نے مجموعی طور پر اب تک 22 ہزار 409 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے، اس دوران 398 دہشتگرد مارے گئے۔ دہشتگردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے روزانہ 112 سے زائد آپریشن افواج پاکستان، پولیس، انٹیلیجنس ایجنسی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس دوران انتہائی مطلوب 31 دہشتگردوں کی ہلاکتیں بھی ہوئیں۔ رواں سال 137 افسر اور جوانوں نے ان آپریشن میں جام شہادت نوش کیا، پوری قوم ان بہادروں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ سب اس لیے ہوا کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں کا کیفر کردار تک نہیں پہنچائیں گے تو ملک کے اندر انتشار اور فسطائیت مزید پھیلے گی، امن امان فوج کی نہیں بلکہ صوبائی حکومت کی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ ہم ہر گھنٹے میں 4سے 5انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کررہے ہیں۔ 2014 سے سنتے آرہے ہیں مدارس کو ریگولرائزڈ کرنا ہے، 50 فیصد سے زیادہ مدارس کا پتہ ہی نہیں کہ کون چلا رہا ہے۔

مزید پڑھیں:  یومِ دفاع کےموقع پر بلوچستان کے مایہ ناز سپوتوں کو سلام