پبلک سیفٹی کمیشن کی فعالیت

صوبائی و ڈسٹرکٹ پبلک سیفٹی کمیشن کی فعالیت پر کام کا آغاز

لاپتہ افراد کیسز میں اضافے اور پولیس کے خلاف شکایات پر صوبائی و ڈسٹرکٹ پبلک سیفٹی کمیشن کی فعالیت پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ویب ڈیسک: لاپتہ افراد کے کیسز میں اضافے اور پولیس کے خلاف شکایات پر غیر فعال صوبائی و ڈسٹرکٹ پبلک سیفٹی کمیشن کی فعالیت پر کام شروع کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا میں سالوں سے صوبائی اور ڈسٹرکٹ پبلک سیفٹی کمیشن غیر فعال تھے۔ ایڈووکیٹ جنرل آفس کے ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ فیصلہ پولیس کے خلاف مختلف شکایات میں اضافے کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ عوامی شکایات کو بروقت حل کرنے کیلئے کمیشن کو فعال بنانا ناگیزر ہوتا جا رہا ہے جبکہ یہ وقت کی اہم ضرورت بھی ہے، عدالت نے بھی صوبائی اور ڈسٹرکٹ پبلک سیفٹی کمیشن کو فعال بنانے کی ہدایت کی ہے۔
ذرائع اے جی آفس کا کہنا ہے کہ 2017 میں پبلک سیفٹی کمیشنز قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اب لاپتہ افراد کے کیسز میں اضافے اور پولیس کے خلاف شکایات پر کمیشن کو دوبارہ فعال بنایا جائے گا۔
اے جی آفس کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ صوبائی اور ڈسٹرکٹ پبلک سیفٹی کمیشن 13، 13 ممبران پر مشتمل ہوگا۔ کمیشن میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین سمیت ایڈووکیٹ جنرل اور ریٹائرڈ جج شامل ہیں۔
جاری دستاویز کے مطابق کمیشن سال میں دو بار پولیس کارکردگی رپورٹ مرتب کر کے حکومت اور اسمبلی کو جمع کرائے گا۔
اے جی آفس کی جانب سے جاری دستاویز میں وضاحت کی گئی ہے کہ سالانہ پولیسنگ پلان کی منظوری اور پولیس کے خلاف دائر شکایات کی تحقیقات کرنا کمیٹی کی ذمہ داری ہوگی۔

مزید پڑھیں:  ظالم وجابر صیہونیوں نے یہودی آبادکاری کیخلاف ایک اور آواز دبا دی