فالس فلیگ آپریشن

9مئی فالس فلیگ آپریشن تھا ،عمران خان

وی ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ 9مئی ایک فالس فلیگ آپریشن تھا جس نے سی سی ٹی وی فوٹیج چرائی وہی 9 مئی کے حقیقی ذمہ دار ہیں۔
سماجی رابطے کی ویٹ سائٹ ایکس پر جاری بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ پوری پاکستانی قوم کو دہشتگرد کہہ کر قوم کو متنفر کیا جا رہا ہے، 70کی دہائی میں جینے والے چند افراد جو اس امر سے یکسر نابلد ہیں کہ سوشل میڈیا کام کیسے کرتا ہے وہ ڈیجیٹل دہشتگردی کے لقب بانٹ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پرسوں میڈیا پر مخصوص ایجنڈے کے تحت بیانیہ بنایا گیا کہ میں نے عوام کو جی ایچ کیو جا کر احتجاج پر اکسایا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ تحریک انصاف کی 3دہائی پر محیط تاریخ میں پرتشدد احتجاج کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان کی فیصد آبادی تحریک انصاف کے ساتھ کھڑی ہے، پاکستان کی 90 فیصد عوام نے 8 فروری کو تحریک انصاف کے حق میں ووٹ دیا تھا ان سب کو اگر ڈیجیٹل دہشتگرد کہا جائے گا تو فوج اور عوام کے درمیان ایک خلیج پیدا ہوگی اور یہ نفرت پیدا نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہوش کے ناخن لینے چاہئیں،سن 1971میں بھی یہی کچھ ہوا تھا،25مارچ 1971 کو جب ڈھاکہ کے اندر یحییٰ خان نے لوگوں کی بڑی تعداد کے خلاف آپریشن کیا تھا تو اس کے نتائج ملک کیلئے اچھے نہیں نکلے۔
اب بھی اگر پاکستان کی اکثریت آبادی کو دہشتگرد کہا جائے تو اس کے ملک کیلئے خطرناک نتائج نکلیں گے
عمران خان نے مزید کہا کہ گزشتہ ڈھائی سال کے دوران تحریک انصاف کے خلاف بدترین ہتھکنڈے استعمال کر کے تشدد پر اکسایا گیا، نومبر 2022 میں مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا اور میری مرضی کی ایف آئی آر کاٹنے سے بھی انکار کیا گیا۔
2 مرتبہ میری رہائش گاہ پر عسکری ادارے نے حملہ کیا، ایک مرتبہ میری پیشی کے موقع پر مجھے قتل کرنے کا باقاعدہ منصوبہ بنا کر سادہ لباس میں لوگوں کو چھوڑا گیا صرف یہی نہیں 9مئی کو عوام کو انتشار دلانے کے لیے ایک سابق وزیر اعظم اور پاکستان کی سب سے بڑی اور مقبول سیاسی جماعت کے سربراہ کو جس ہتک آمیز انداز میں اغوا کیا گیا، وہ بھی کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتا تھا لیکن تحریک انصاف کے کارکنان کی سیاسی تربیت میں تشدد کا کوئی عنصر شامل نہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ 9 مئی ایک فالس فلیگ آپریشن تھا جس نے 9 مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیج چرائی وہی 9 مئی کے حقیقی ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی عقل کا عالم یہ ہے کہ یہ 9 مئی کو امریکا کے کیپیٹل ہل کے احتجاج سے تشبیہہ دیتے ہیں حالانکہ وہاں باقاعدہ شفاف تفتیش اور سی سی ٹی وی کے باریک بینی سے جائزے کے بعد صرف ملوث افراد کو سزا دی گئی۔ پوری سیاسی پارٹی ریبپلکن کو کچھ نہیں کہا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک، حکومتیں اور معاشرے اخلاقیات کی بنیاد پر بنتے ہیں جس معاشرے میں اخلاقیات ختم ہوجائیں باقی کچھ نہیں رہتا۔ آج لوگ اگر آپ کو برا بھلا کہہ رہے ہیں تو وہ صرف آئین کی بالادستی کی بات کررہے ہیں۔ آئین کی بالادستی اور حقیقی آزادی کا مطالبہ کرنا کوئی غداری نہیں ہے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلی علی امین گنڈا پور کو ہدایات دی ہیں کہ وہ اسلام آباد میں جلسے کی قیادت کریں۔
پوری قوم حقیقی آزادی کے حصول کے لیے اور ملک میں رائج ظالمانہ اور فسطائی نظام کے خلاف اس جلسے میں بھرپور شرکت کی تیاری کریں۔

مزید پڑھیں:  ایبٹ آباد میں پولیس پر فائرنگ :1 اہلکار شہید، دوسرا زخمی ،ملزم بھی مارا گیا