عدالتی فیصلے کو غلط مفہوم

عدالتی فیصلے کو غلط مفہوم پہنانا فساد فی الارض ہے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے مبارک نظر ثانی کیس سے متعلق بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کو غلط مفہوم پہنا کر پروپیگنڈا کرنا فساد فی الارض کے زمرے میں آتا ہے۔
سپریم کورٹ نے مبارک ثانی نظرثانی کیس سے متعلق اپنے وضاحتی اعلامیے میں کہا ہے کہ آئین شہریوں کو اظہار رائے کی آزادی کا حق دیتا ہے۔
وضاحتی اعلامیے میں مزید کہاگیا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی کو اسلام کی عظمت یا ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کیلئے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ عدالتی فیصلے کو غلط مفہوم پہنا کر پروپیگنڈا کرنا ملک و قوم کی خدمت نہیں، بلکہ فساد فی الارض کے زمرے میں آتا ہے جس کی اسلام نے ممانعت کی ہے۔
سپریم کورٹ کے جاری وضاحتی اعلامیہ میں مزید بتایا گیا ہے کہ آئین و قانون میں بھی ایسی ہنگامی آرائی کی اجازت نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:  8ستمبر جلسہ کیلئے اراکین اسمبلی کو ایک ہزارکارکن ساتھ لانے کی ہدایت