ٹرمپ ہیرس صدارتی مکالمہ

ٹرمپ ہیرس صدارتی مکالمہ کے دوران تند و تیز جملوں کو تبادلہ

ویب ڈیسک: امریکی ریاست پنسلوینیا میں ٹرمپ ہیرس صدارتی مکالمہ کے دوران تند و تیز جملوں کو تبادلہ ہونے کے ساتھ ساتھ دونوں جانب سے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق امریکی ریپبلکن صدارتی امیدوارڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس میں پہلا صدارتی مباحثہ ہوا، اس دوران دونوں نے ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ کردی۔
ریاست پنسلوینیا میں ہونے والا مباحثہ 90 منٹ تک جاری رہا، اس دوران معیشت، امیگریشن، اسقاط حمل، روس یوکرین جنگ، اسرائیل کے غزہ پر حملوں سمیت اہم داخلی و خارجہ امور پر دونوں جماعتوں کے امیدواروں نے اپنے اپنے مؤقف پیش کئے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ میں افراط زر ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، میرے دور میں بڑی معاشی ترقی ہوئی، دوبارہ صدر منتخب ہونے پر اس کو بحال کروں گا۔
کملا ہیرس نے کہا کہ میں امریکا کی مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتی ہوں، امریکی شہری ایسا صدر چاہتے ہیں جو تقسیم کی بجائے عوام کو متحد کر سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے ہمیشہ مڈل کلاس طبقے کے لئے آواز اٹھائی، اس کے برعکس ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس ترقی کا کوئی منصوبہ نہیں۔
کملا ہیرس نے بتایا کہ ٹرمپ ہمارے لئے ریکارڈ مہنگائی چھوڑ کر گئے، نوبل انعام یافتہ چھ افراد نے ٹرمپ کے دور کو بدحالی کا دور قرار دیا۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ سیلز ٹیکس کے متعلق کملا کے بیان میں صداقت نہیں، ہیرس کے پاس امریکی خوشحالی کا کوئی منصوبہ نہیں، کملا بائیڈن کی کاپی کرتی ہیں، موجودہ دور میں مہنگائی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 80 سے 90 فیصد پولز نے میرے دور کی تعریف کی، ہیرس کے پاس کوئی پالیسی نہیں، وہ منتخب ہوکر امریکا کو تباہ کر دے گی۔
نائب صدر کملاہیرس نے کہا کہ ٹرمپ کے دور میں پھیلائے گئے گند کو صاف کیا ہے، ایسی پالیسیاں ہونی چاہئیں تھی کہ امریکا تجارتی جنگ جیت جاتا، ٹرمپ نے عورتوں کی صحت کا خیال نہیں کیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے ہماری جمہوریت پر سول وار سے بڑا حملہ کیا۔
سابق امریکی صدر نے کہا کہ ڈیموکریٹس جو امریکا کے ساتھ کررہے ہیں وہ جرم سے کم نہیں، روزانہ سینکڑوں افراد غیر قانونی طریقے سے امریکہ میں داخل ہورہے ہیں، جس کو ہیرس اپنا باس کہتی ہے وہ بیچ پر بیٹھا رہتا ہے، ہیرس جھوٹ بولتی رہی ہے، پراجیکٹ 2025ء سے میرا کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہیرس کی پارٹی شہریوں کے پالتو جانوروں کو بھی نہیں چھوڑتی، افغانستان میں متاثرہ امریکیوں کی میں نے دیکھ بھال کی، میں نے افغانستان میں ہلاک افراد کے خاندانوں کیلئے پالیسیاں بنائیں، جن ری پبلکنز کو میں نے نکالا وہ آج کملا ہیرس کی حمایت کررہے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں سوشل سکیورٹی نہیں ہے، ایجنسیاں جھوٹ بول رہی ہیں کہ کرائم پر قابو پالیا، اگر مضبوط بارڈر ہوگا تو الیکشن بھی شفاف ہوگا۔
ٹرمپ کا اسقاط حمل کے حقوق کے بارے میں کہنا تھا کہ انہوں نے اس مسئلے کو ریاستوں میں واپس لانے میں مدد کی جبکہ ہیرس کا کہنا ہے کہ اسقاط حمل پر پابندی خواتین کی اہم دیکھ بھال سے محروم ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ہماری پالیسی یہی ہے کہ امریکا کو عظیم تر بنائیں گے، روس اور یوکرین کے مابین جنگ بندی چاہتا ہوں، میرے زلنسکی اور پیوٹن سے اچھے تعلقات ہیں، یوکرین جنگ بندی امریکا کے مفاد میں ہے تاکہ تیسری عالمی جنگ نہ ہو، جوبائیڈن کو بات کرنے کا پتہ نہیں، لاکھوں لوگ قتل کرا دیئے۔
یاد رہے کہ ٹرمپ ہیرس صدارتی مکالمہ کے دوران تند و تیز جملوں کو تبادلہ، الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔

مزید پڑھیں:  کوئٹہ کے آئسولیشن وارڈ میں کانگووائرس کا شکار مریض چل بسا