212

پاکستانی نژاد انگلش کرکٹرعظیم رفیق بھی نسل پرستی کا شکار

ویب ڈ یسک (کراچی): انگلینڈ انڈر 19 اور یارکشائر کے کپتان عظیم رفیق نے دعویٰ کیا ہے کہ انگلینڈ میں ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کے دوران انہیں نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے وہ خودکشی کے دہانے پر پہنچ گئے تھے۔
عظیم کے مطابق انہیں انگلینڈ میں کھیل کے دوران ہمیشہ ‘غیر’ سمجھا گیا مینجمنٹ کی جانب سے نسل پرستانہ رویہ کو نظرانداز کرنے کی وجہ سے ان کا انسانیت سے اعتبار اٹھ چکا تھا۔ ان کے خاندان کا تعلق کراچی سے ہے وہ ڈس ایبل کرکٹ کے روح رواں سلیم کریم کے بھانجے ہیں۔
عظیم کے مطابق میں جانتا ہوں کہ یارکشائر کلب میں رہتے ہوئے میں خودکشی کے کتنا قریب پہنچ چکا تھا، اندر سے مر رہا تھا لیکن کام پر جانا میرے لیےخوفناک لمحہ تھا۔میری کوئی بات سننے کوآمادہ نہیں ہوتا تھا۔

عظیم کا مزید کہنا ہے کہ "مجھے معلوم ہے کہ وہ اس بارے میں گفتگو کرکے شاید اس کھیل میں اپنے امکانات کو نقصان پہنچا رہے ہوں لیکن میں یہ بھی جانتا ہوں کہ یہ کرنا درست عمل ہے اور مجھے یہ تنہا بھی کرنا پڑا تو میں کروں گا ۔ان شکایات کے بارے میں جب انگلینڈ ٹی 20 ٹیم کے کپتان آئن مورگن سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ انگلش کرکٹ میں مختلف قسم کا کلچر ہے۔ میرے خیال میں کھلاڑیوں کی جو ٹیم بنائی گئی ہے اس میں ہمارے پاس مختلف ثقافتوں اور مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ موجود ہیں جس کی وجہ سے انگلینڈ کی کرکٹ آج اس مقام پر ہے۔

لیکن انہوں نے اعتراف کیا کہ ابھی بھی اس معاملے پر مزید گفتگو کی گنجائش موجود ہے اس پر بات ہو سکتی ہے اور بہتر کیا جا سکتا ہے ۔ایک ایسا معاملہ جہاں ہم بہتر ہوسکتے ہیں اس کے بارے میں لوگوں کو بتایا جاتا ہے۔ معاشرے میں نسل پرستی کا وجود نہیں ہونا چاہئے اور جب لوگ اس کے بارے میں بات کرتے ہیں تو انہیں کسی قسم کا ڈر نہیں ہونا چاہیے۔
کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق عظیم رفیق کا کہنا ہے کہ مجھے کلب میں نسل پرستی اور بدترین ماحول کا سامنا کرنا پڑا، دوسروں کو تکلیف سے بچانے کے لیے اس حساس معاملے پر بولنے کا فیصلہ کیا ہے۔