97فیصد افغان غربت کی لکیرسے نیچےآسکتے ہیں،اقوام متحدہ کی وارننگ

ویب ڈیسک :اقوام متحدہ کےترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی)نےخبردارکیا ہےکہ اگرافغانستان کےسیاسی اورمعاشی جیلنجز پر فوری طور پرقابو نہ پایاگیا تو 2022 کے وسط تک 97 فیصد افغان غربت کی لکیرسےنیچے سکتے ہیں۔

یو این ڈی پی کی ایک رپورٹ کےمطابق افغانستان میں غیر یقینی صورتحال نے افغانوں کی زندگیوں کوشدید متاثرکیا ہےاورملک میں معاشی بحران ابھررہا ہے۔

اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سکریٹری جنرل اوریو این ڈی پی کےعلاقائی بیوروبرائےایشیا اوربحرالکاہل کی ڈائریکٹرکننی وگناراجانےکہا، ” ہم افغانستان کے انتہائی کمزور لوگوں کی زندگیوں میں تیزی سے تباہ کن بگاڑ کیطرف گامزن ہیں۔

مزید پڑھیں:  جسٹس منیب اختر کل بطور قائم مقام چیف جسٹس حلف اٹھائیں گے

یو این ڈی پی کےمطابق افغانستان کی اپنے بڑے شراکت داروں کےساتھ تجارت میں رکاوٹ ،طویل خشک سالی ،کوویڈ 19 کے اثرات ، غیرملکی ذخائر منجمد ہونے، پبلک فنانس کا خاتمہ اور بینکنگ سسٹم پر بڑھتے ہوئے دبا ئونے غربت میں تیزی سے اضافہ کیاہے ۔

مزید پڑھیں:  کرغزستان: مقامی افراد پاکستانی طلبہ کے ہاسٹل پر دھاوا، متعدد زخمی

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے افغانستان میں انسانی بحران کو مزید گہراکرنے پرخبردار کرتے ہوئےکہا ہےکہ آدھی آبادی کوزندہ رہنے کے لیےانسانی امداد کی ضرورت ہے۔

گوتریس نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیاہے کہ وہ فوری طور پر افغان معیشت کےمکمل خاتمےکوروکنے کےلیے اقدامات کرے۔