ہنگری پہلی خاتون صدر منتخب

ہنگری کی تاریخ میں پہلی بار خاتون صدر منتخب ہوگئیں

ہنگری کی تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون صدر منتخب ہوگئیں، پارلیمنٹ نے جمعرات کو کیٹیلن نوواک کو ملک کی پہلی خاتون صدر کے طور پر منتخب کیا۔ جنہوں نے ارکان پارلیمنٹ سے 137 ووٹ حاصل کیے جبکہ مخالفت میں پڑنے والے ووٹوں کی تعداد 51 تھی۔ حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والی کیٹیلن اس سے قبل ملک کی خاندانی امور کی وزیر کے طور پر بھی اپنی ذمہ داریاں انجام دے چکی ہیں۔

ہنگری کی سب سے کم عمر سربراہ مملکت نوواک نے ووٹنگ سے پہلے تقریر میں کہا کہ ہم خواتین بچوں کی پرورش کرتی ہیں، بیماروں کی دیکھ بھال کرتی ہیں، کھانا پکاتی ہیں، ضرورت پڑنے پر ایک ہی وقت میں دو جگہوں پر ہوتی ہیں، پیسہ کماتی ہیں، پڑھاتی ہیں اور نوبل انعام جیتتی ہیں۔ ہم الفاظ کی طاقت جانتے ہیں لیکن اگر ہمیں خاموش رہنا پڑے اور صرف سننا پڑے، تو ہمیں وہ بھی آتا ہے اور اگر خطرہ لاحق ہو تو مردوں کے مقابلے میں ہمت کے ساتھ اپنے خاندانوں کا دفاع کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک عورت ہوں اور ہنگری کی قابل صدر بننا چاہتی ہوں۔

مزید پڑھیں:  متحدہ عرب امارات میں 16سال کے بچے امام مسجد بنیں گے

یہ بھی پڑھیں:روس یوکرین میں حیاتیاتی ہتھیار استعمال کر سکتا ہے، امریکہ

مزید پڑھیں:  عالمی بینک کے ساتھ مذکرات کا آغاز، 8ارب ڈالرز ملنے کی توقع

ہنگری کے جنوبی شہر سیزڈ سے تعلق اور متعدد زبانوں پر عبور رکھنے والی لاگریجویٹ کیٹیلین اس سے قبل سات سال تک جرمنی میں مقیم رہی ہیں جہاں ان کے شوہر برسرِروزگار تھے۔ برسوں تک وزارت خارجہ کی اہلکار کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے بعد وہ 2018 میں رکن پارلیمنٹ بنیں اور جلد ہی انہیں اوربان نے ترقی دے کر فیملی پالیسی کا وزیر بنا دیا جس پر اُن کے دور میں صرف چند ہی خواتین فائز کی گئی ہیں۔ کیٹیلین 10 مئی کو موجودہ صدر جینوس ایڈر کے سبکدوش ہونے کے بعد صدارتی ذمہ داریاں سنبھالیں گی۔