مفتی محمود فلائی اوور پر سکیورٹی اور پردے کیلئے نصب پردہ وال کو لوگوں نے چوری کرکے بیچ ڈالا، درجنوں من لوہے کی چوری کا سلسلہ گذشتہ کئی مہینوں سیجاری ہے لیکن پولیس اور میونسپل اداروں کے اہلکاروں کی جانب سے اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا جا رہا جس کے نتیجے میں اب صرف پشاور ہائی کورٹ کے سامنے جنگلے محفوظ رہ گئے ہیں اور پل کے دونوں سائیڈ پر باقی تمام جنگلوں کو لوگوں نے چوری کر دیا ہے، مفتی محمود فلائی اوور پر لوہے کی یہ پردہ وال مغرب کی سمت میں ریڈیو پاکستان، صوبائی اسمبلی، پشاور ہائی کورٹ جبکہ مشرق کی طرف لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے رہائشی کوارٹرز کے پردے اور سکیورٹی کے پیش نظر لگائی گئی تھی،
یہ جنگلے لوہے کے مختلف ٹکڑوں کو جوڑ کر بنائے گئے جن کو مبینہ طور پر نشہ کے عادی افراد اور عام طور پر کوڑا کرکٹ جمع کرنے والے افراد نے توڑنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، بلاناغہ روزانہ کی بنیاد پر دن دیہاڑے ان جنگلوں سے ایک من سے زائد لوہا چوری ہو رہا ہے، رات کے اوقات میں یہ پل آمدروفت کیلئے بند کر دیا جاتا ہے جس کے بعد درجنوں افراد پل پر چڑھ کر لوہا چرا کر مقامی کباڑ خانوں میں فروخت ہو دیتے ہیں جس کیخلاف پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں ہورہی، چوری کے واقعات کے باعث پل کے نیچے واقع حساس دفاتر اور عمارتیں غیر محفوظ ہوگئی ہیں اور یہاں پر کسی بھی وقت کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آنے کا اندیشہ ہے۔