بوٹانیکل گارڈن تباہ ہائیکورٹ

بوٹانیکل گارڈن تباہ کرنے میں سابق ناظم نے ولن کاکردار ادا کیا،ہائیکورٹ

ویب ڈیسک :پشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصررشید خان نے کہا ہے کہ جب ماتحت عملہ کام نہیں کرتا تو پھر افسروں کو عدالت طلب کرنا پڑتا ہے، بوٹانیکل گارڈن اضاخیل میں سابق ضلع ناظم نوشہرہ نے بڑی تباہی کی، انہوں نے ولن کا کردار ادا کیا، فاضل چیف جسٹس نے یہ ریمارکس بوٹانیکل گارڈن اضاخیل سے متعلق کیس پر سماعت کے دوران دیئے، اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری فنانس، سپیشل سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سکندر حیات شاہ، اے ڈی سی نوشہرہ قرة العین وزیر بھی عدالت میں پیش ہوئیں، عدالت نے ان سے استفسار کیا کہ آپ لوگوں کو پتہ ہے کہ عدالت نے کیوں بلایا ہے؟ جب آپ کے ماتحت ٹھیک کام نہیں کرتا تو پھر عدالت آپ لوگوں کو بلاتی ہے
دوران سماعت ایڈیشنل سیکرٹری فنانس نے بتایا کہ لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے فنڈز کیلئے جوخط لکھا ہے، وہ ابھی ہمیں موصول ہوا ہے، بجٹ میں یہ پراجیکٹ شامل نہیں تھا، اس کیلئے ابھی پیسے جاری نہیں ہوسکتے، ایڈیشنل سیکرٹری کا کہنا تھا کہ وزیراعلی فنڈز جاری کرسکتے ہیں یا یونیورسٹی گرانٹ اینڈ ایڈ کیلئے ایپلائی کیا جاسکتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ بوٹانیکل گارڈن کی تباہی میں ضلعی ناظم کا رول تھا، اس نے ولن کا کردار ادا کیا اور بڑی تباہی کی، یونیورسٹی نے بلڈنگ بنائی تاہم ضلعی انتظامیہ نے پھر گرا دی
ڈائریکٹر بوٹانیکل گارڈن ڈاکٹر اسد نے عدالت کو بتایا کہ ایچ ای سی نے فنڈز جاری کیا تھا اور 2006ء سے 2016ء تک پراجیکٹ مکمل کیاگیا، وفاقی حکومت نے ایچ ای سی کا فنڈ کم کیا ہے، ایچ ای سی کے حالات خود ٹھیک نہیں، دوبارہ فنڈ نہیں دے سکے گا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سب لوگ مل بیٹھ کر اس کا کوئی حل نکالیں اور فارمولا تیار کریںکہ کس طرح فنڈزکا بندوبست ہوسکتا ہے، فاضل چیف جسٹس نے کیس پر مزید سماعت 8 دسمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں:  مخصوص نشستوں بارے الیکشن کمیشن کا ماہرین سے مشاورت کا فیصلہ