امن مذاکرات سے روس کو الگ

امن مذاکرات سے روس کو الگ رکھنا قابل قبول نہیں، محمود عباس

ویب ڈیسک: فلسطین کے صدر محمود عباس نے دورہ روس کے موقع پر کہا کہ روس مخلص ثالث ہے، امن مذاکرات سے روس کو الگ رکھنا قابل قبول نہیں۔
دورہ روس کے دوران فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ روس کو مشرق وسطیٰ کے امن مذاکرات میں حصہ لینا چاہیے۔ روس ہمیشہ سے مشرق وسطیٰ کے مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے میں کوشاں رہا ہے۔
محمود عباس نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے حل اور امن مذاکرات سے روس کو الگ رکھنا قابل قبول نہیں۔ مشرق وسطیٰ کے تنازع میں بین الاقوامی قانون کے مطابق روس شفاف مؤقف رکھتا ہے۔
دورہ روس کے دوران روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنے فلسطینی ہم منصب محمود عباس کا گرمجوشی سے خیرمقدم کیا اور دونوں ممالک کے گہرے تعلقات پر زور دیا۔
پیوٹن نے اس موقع پر کہا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ آج کیسے حالات ہیں، روس کو اپنے مفادات کا دفاع اور ہتھیاروں اٹھانے پر مجبور کیا گیا، انہوں نے مزید بتایا کہ مشرق وسطیٰ میں جو کچھ ہو رہا ہے سب جانتے ہیں، فلسطین میں کیا ہو رہا ہے، یقیناً پوری دنیا کی توجہ اس جانب ہے لیکن پھر بھی کوئی مذاکرات کامیاب نہیں ہو رہے۔
پیوٹن نے مزید کہا کہ ہمیں سب سے بڑھ کر شہریوں کے نقصانات پر تشویش ہے، ہم فلسطین اور فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے سب کچھ کرنے کو تیار ہیں۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ خطر میں طویل المدتی قیام امن کیلئے فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے، ایک ایسی ریاست جس کی حدود پہلے سے متعین شدہ ہوں جہاں انہیں مکمل حقوق بھِی حاصل ہوں۔
دوسری جانب اسرائیل کے انتہا پسند سیاستدان اور وزیر خزانہ بتسلئيل اسموتریچ نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کے دفتر نے جوش عتصيون کے علاقے میں نئی بستی کی تعمیر کی منصوبہ بندی مکمل کرلی ہے۔
جس بستی کی منظوری دی گئی ہے اس کی جگہ جوش عتصيون اور فلسطینی شہر بیت لحم کے درمیان واقع ہے۔

مزید پڑھیں:  ایل پی جی کی قیمت میں بڑا اضافہ،فی کلو 7روپے 31پیسے مہنگی