مشرقیات

رشتے ناطے بڑے کام کی چیز ہیں مگر سب سے زیادہ شکوے بھی ان رشتوں ناطوں سے ہوتے ہیں۔عزیز رشتہ داروں کے درمیان اس خصوصی رقابت کو دیکھ کر ہی کسی ستم ظریف نے رشتہ دار کا دوسرا مطلب دشمن دار بتایا تھا اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ بتانے والے اپنے روئیے سے اپنے زیادہ تر رشتہ داروں کو دشمن دار بنا چکتے تھے۔اس کے باوجود یہ رشتہ ناطے میں بندھے لوگ ہی ہوتے ہیں جو آپ کے اچھے برے وقت میں ساتھ دیتے ہیں کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ شادی ہو یا فوتیدگی کا موقع رشتے داروں میں سے کسی کوآپ بھول کر بھی نہ بلائیں تووہ بدلہ لینے کے لئے موقع کے انتظار میں رہتا ہے ہمارے ایک دوست کشمیر خان کے بقول بعض لوگ تو اپنے گھر کے بزرگوں کو بھی غور سے دیکھنے لگتے ہیں کہ کب وہ ان کے انتظار کی بے چینی ختم کرنے کا وسیلہ بنتے ہیں۔
آج کل ہمارے صوبے میں الیکشن ہو رہے ہیں اور یہ تو آپ بھی جانتے ہیں کہ ذات برادری کے بعد الیکشن لڑنے والوں کو عزیز رشتہ داروں کا بڑاآسرا ہے ،جس کا جتنا بڑا خاندان ہے وہ لنگوٹ کس کر میدان میں اترا ہے اور ایسے بھی ہیں جن کی لنگوٹی کھینچنے کے لئے مقابلے پر اپنے ہی عزیز اترے ہوئے ہیں۔دویری شوہریت کے حامل ایک شخص نے اپنا گھریلو توازن برقرار رکھنے کے لئے انوکھی ترکیب لڑائی ہے اپنی دونوں بیویوں الیکشن کے میدان میں اتار کر اپنے عزیز ورشتہ داروں کے ووٹوں پر تکیہ کر کے بیٹھ گیا ہے۔ کہنے والوں کے بقول اپنی دونوں بیویوں کے عزیز رشتہ داروں کے ساتھ اپنے اقربا کو جمع تفریق کرکے اس نے جو حساب لگایا ہے اس حساب کی رو سے اس کی دونوں بیوٰیوں کو کامیاب ہونا چاہئے تاہم گھر میں امن وامان برقرار رکھنے کے لئے جہاں اس نے اپنی دونوں میں الیکشن لڑانے کا منصفانہ فیصلہ کیا ہے وہیں اسے یہ معلوم نہیں کہ اس کی دونوں بیویاں ایک دوسرے کو ووٹ بھی دیں گی یا نہیں ؟اور یہ الگ مسلہ بھی کھڑ ا ہو سکتا ہے کہ ان میں سے کوئی ایک کامیاب ہوگئی تو دوسری کی ناکامی کا ملبہ کس پر گرے گا۔ بہرحال یہ دہری شوہریت کے حامل کا ذاتی مسلہ ہے ،ہمار اموضوع رشتوں ناطوں کے فوائد اور نقصانا ت گنوانا ہے۔فوائد کی بات تو یہی کم نہیں کہ کوئی رشتہ دار آپ کا حق غضب بھی کر لے تو بہرحال فائدہ رشتے دار کو ہی ہوتا ہے اور نقصان کی بات کی جائے تو کیا یہ کم ہے کہ اپنے فائدے کے لئے رشتے دار آپ کا نقصان کر کے اپنے نقصان بدلے کی راہ کھول دیتے ہیں اور یوں رشتہ داری دشمن داری میں بدل جاتی ہے ،معمولی رنجشیں بھی بعض اوقات ان رشتوں ناطوں کا قتل عام کر دیتی ہیں اور اپنوں کے ڈسے غیروں کے رحم وکر م پر ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  آزادکشمیر میں ''آزادی'' کے نعرے