فلم دی کشمیر فائلز

فلم ”دی کشمیر فائلز”پس پردہ عزائم

بھارت کے جنونی ہندو 2024کے انتخابات میں کشمیری مسلمانوں کو قربانی کا بکرا بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔اس کا ثبوت حال ہی میں بالی ووڈ کی ریلیز ہونے والی فلم” دی کشمیر فائلز ”ہے ۔یہ فلم کشمیر میں مسلح جدوجہد کے آغاز اور اس دوران کشمیری پنڈتوں کے قتل کے واقعات پر محیط ہے ۔جس میں وادی ٔ کشمیر کے مسلمانوںکو ظالم اورسفاک ،جہادی اور پاکستان نواز بتا کر بھارت بھر کی ہندو آبادی میں ان کے خلاف نفرت انگیز جذبات پیدا کئے گئے ہیں۔اس فلم میں بھارت کے متعصب فن کار انوپم کھیر اور متھن چکرورتی نے کردار ادا کیا۔اس فلم کا بنیادی خیال یہ ہے کہ وادی کے مسلمانوں نے پاکستان کے زیر اثر مسلح نوجوانوں کی آواز پر لبیک کہہ کر کشمیری پنڈتوں کا بے دخل کیا اور اس کے بعد سے پنڈت شدید مشکلات کا شکار ہیں۔فلم میںا سلام کے تصور جہاد اور نعروں کو استہزائیہ انداز میں پیش کیا گیاہے۔فلم میں بھارتی ائر فورس کے سکواڈرن لیڈر روی کھنہ کا کردار بھی پیش کیا گیا ہے جسے چار ساتھیوں سمیت گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا اور اس واقعے کی ذمہ داری ایک معروف حریت پسند تنظیم نے قبول کی تھی ۔سکواڈرن لیڈر کی بیوہ نے فلم میں اپنے خاوند کے کردار کو خلاف حقیقت قرار دے کر یہ حصہ حذف کرنے کا عدالتی حکم حاصل کیا اور ایک انٹرویو میںکہا کہ فلم بنانے والوں نے ان کے خاوند کا کردار یونہی فلم میں تھوپا ہے اور بے سروپا باتیں کی گئی ہیں۔اس فلم کی پروموشن کے لئے بھارت کے مشہور کامیڈی و کپل شرما شو سے بھی رابطہ کیا مگر کپل شرما نے اس کام سے انکا رکیا جس پر کپل شرما کی مذمت کی گئی ۔جس کے جواب میں کپل شرما نے کہا کہ عوام یک طرفہ کہانی پر یقین نہیںکرتے۔اس فلم نے اب تک اکتیس کروڑ کا بزنس کیا ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی ریاستوں گجرات ،گوا ،مدھیہ پردیش،ہریانہ،کرناٹکا میں اس فلم کو ٹیکس فری قرار دیا گیا ۔مدھیہ پردیش حکومت نے پولیس اہلکاروں کو فلم دیکھنے کے لئے چھٹی دینے کا اعلان کیا۔اس طرح پورے اہتمام اور سرکاری چھتر چھائے میں کشمیری مسلمانوں کا امیج خراب کرنے اور ان کے خلاف نفرت انگیز جذبات کو ہوا دینے والی فلم دکھانے کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔اس فلم کا خلاف حقیقت ہونا ثابت ہو چکا ہے اور یہ فن وثقافت کی بجائے پروپیگنڈے کے مقاصد کو پورا کر رہی ہے ۔اس فلم پر کئی اعتراضات اُٹھائے جا رہے ہیں جن میں ایک اعتراض یہ ہے کہ جس عرصے میں کشمیر میں 89پنڈت قتل ہوئے تھے اسی عرصے میں وادی کے 1635مسلمان بھی مارے گئے جبکہ مجموعی طور پر تین عشرے میں 399پنڈت مارے گئے جبکہ 15000مسلمان شہید ہوئے۔ان ہزاروں مسلمانوں پر فلم بنانے کا خیال بھارت میں کسی کو نہیں آیا ۔اسی طرح سکھوں کے قتل عام ،آسام کے مسلمانوں کے قتل عام اور گجرات کے قتل عام پر بھی کوئی فلم آج تک نہیں بنی۔حالانکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ 1990میں آر ایس ایس سے متاثرہ گورنر جگ موہن نے کشمیری پنڈتوں کا اس بنا پر وادی سے بھگایا تھا کہ اس وقت بھارت کشمیری آبادیوں پر بمباری کا منصوبہ بنائے بیٹھا تھا ۔پنڈتوں کے ایک وفد کے ساتھ جگ موہن کی یہ خفیہ گفتگو اسی دور میں طشت ازبام بھی ہوئی تھی جس کا ایک جملہ تھا کہ ”میں کشمیری مسلمانوں پر قیامت برپا کرنے والا ہوں”۔اس قیامت سے بچانے کے لئے پنڈتوں کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کیا گیا تھا ۔وقت نے ثابت کیا کہ جگ موہن نے کشمیری مسلمانوں پر قیامت برپا کی اور آج بھی کشمیری اسی قیامت کا سامنا کر رہے ہیں۔کشمیری پنڈتوں کے اس انخلاکو بھارت نے مغرب کو گمرا ہ کرنے کے لئے بھی استعمال کیااور دنیا کو بتایا کہ کشمیر میں آزادی کی تحریک نہیں بلکہ ایک جہادی اور اسلامی ریاست کے قیام کی تحریک چل رہی ہے۔کشمیری پنڈت کمونٹی کے تئیس سرکردہ راہنمائوں کا ایک کھلا خط 22نومبر 1990کو سری نگر سے شائع ہونے والے اخبار روزنامہ الصفاء میں شائع ہوا تھا ۔یہ تئیس راہنما خود بھی وادی ٔ کشمیر سے نقل مکانی کر چکے تھے ۔اس خط میں پنڈت راہنمائوں نے لکھا تھا کہ پنڈتوں کو گورنر جگ موہن اور کمونٹی کے چند خود ساختہ لیڈروں نے قربانی کا بکرا بنایا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ نقل مکانی کا یہ ڈرامہ انتظامیہ کی مدد سے رچایا گیا ۔ان راہنمائوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا تھا کہ پنڈت کمونٹی دانستہ یا نا دانستہ اس کھیل کا حصہ بن گئی ۔ان راہنمائوں نے یہ لکھا تھا کہ وہ بھارتی قابض فوج کے ہاتھوں انسانوں کی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اپنے کشمیر ی مسلمان بھائیوں اور بہنوں سے اظہار افسوس کرتے ہیں۔اس خط پر آر کے کول ،ایم لال منشی ،گوری لال رینا ،ایس این گنجو کے دستخط ثبت ہیں ۔الصفا ء کے ایڈیٹر محمد شعبان وکیل کے نام اس خط میں کشمیری پنڈتوں کے مسئلے کو تخلیق کرنے کے مقاصد کو باآسانی سمجھا اور محسوس کیا جا سکتا ہے ۔ اب ایک بار پھر بھارت کے انتہا پسند تاریخ کا دھار موڑنا چاہتے ہیں ۔وہ کشمیر کا ہندو کردار کھوج کر اسے نکھاررہے ہیں تاکہ کشمیر کو ہضم کرنے کے لئے اپنے جواز کو مضبوط کیا جائے ۔دنیا کو بتایا جائے کہ کشمیر حقیقت میں ایک ہندو ریاست تھی جسے سلاطین کے عہد میں طاقت کے زور پر اسلامی رنگ اور رخ دیا گیا۔اس لئے پنڈتوں کا کردار بڑھا چڑھاکر پیش کیا جا رہا ہے ۔امرناتھ یاتر کے دنوں کو طویل کرنا اور ہندو علامتوں کو اُبھارنا بھی ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے ۔مودی کشمیر میں جس پرخطر راہ پر چل پڑا ہے وہ اس کے لئے بھارت بھر سے فکری اور عملی حمایت حاصل کرنا چاہتا ہے ۔جب مودی کو کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کا وزیر اعلیٰ لانے میں کامیابی کا یقین ہوگا تو کشمیر میں الیکشن کا ڈھونگ رچایا جائے گا ۔اس کے بعد بھارتی انتخابات میں کشمیری مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا کر بھاری مینڈیٹ حاصل کیا جائے گا ۔اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ بھارت بھر میں کشمیری مسلمانوں کے سپیس تنگ ہوجائے گی اور انہیں جا بجا نفرت کا سامنا کر نا پڑے گا۔یہ محض ایک فلم نہیں بلکہ کشمیری مسلمانوں کے خلاف تہذیبی یلغار کا ایک اہم موڑ ہے۔

مزید پڑھیں:  تجاوزات اور عدالتی احکامات پرعملدرآمد کا سوال