قربانی کا نصاب

مقامی کرنسی میں وجوب قربانی کا نصاب

قربانی ہر اس عاقل، بالغ، مقیم، مسلمان پر واجب ہوتی ہے جو نصاب کا مالک ہو یا اس کی ملکیت میں ضرورت اصلیہ سے زائد اتنا سامان ہو جس کی مالیت نصاب تک پہنچتی ہو اور اس کے برابر ہو، نصاب سے مراد یہ ہے کہ اس کے پاس ساڑھے سات تولہ صرف سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے برابر نقد رقم ہو یا ضرورت اصلیہ سے زائد اتنا سامان ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو۔

سال 2022ء میں پاکستانی روپوں میں قربانی کا نصاب 89 ہزار روپے بنتا ہے ۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ جس شخص کے پاس نواسی ہزار روپے ضرورت اصلیہ سے زیادہ موجود ہوں اس پر قربانی واجب ہے۔ اس حساب میں چند سو روپے کا فرق ہو سکتا ہے آپ چاندی کے ساڑھے باون تولہ نصاب کو سامنے رکھ کر اس کی قیمت نکال سکتے ہیں جو وقت کے ساتھ معمولی کم یا زیادہ ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ ضرورت اصلیہ سے مراد وہ ضرورت ہے جو انسان کی جان یا اس کی عزت وآبرو کی حفاظت کے لیے ضروری ہو، اس ضرورت کے پورا نہ ہونے کی صورت میں جان جانے یا ہتک آبرو کا اندیشہ ہو، مثلاً کھا نا، پینا، رہائش کا مکان، پہننے کے کپڑے، اہل صنعت و حرفت کے اوزار، سفر کی گاڑی، سواری وغیرہ، نیز اس کے لیے اصول یہ ہے کہ جس پر صدقہ فطر واجب ہے اس پر قربانی بھی واجب ہے یعنی نصاب کے مال کا تجارت کے لیے ہونا یا اس پر سال گزرنا ضروری نہیں۔

اگر کسی کے پاس مالِ تجارت، مثلاً: شیئرز، جیولری کا کام، فریج، گاڑیاں، پنکھے وغیرہ کسی طرح کا مال ہو اور بقدر نصاب یا اس سے زیادہ ہو تو اس پر بھی قربانی واجب ہے۔ اگر کوئی فقیر آدمی قربانی کے ایام میں سے کسی دن بھی صاحب نصاب ہوگیا تو اس پر قربانی واجب ہوجائے گی۔ اگر کوئی صاحب نصاب کافر قربانی کے ایام میں مسلمان ہوجائے تو اس پر قربانی لازم ہوگی۔ اگر عورت صاحب نصاب ہو تو اس پر بھی قربانی واجب ہے، بیوی کی قربانی شوہر پر لازم نہیں، اگر بیوی کی اجازت سے کرلے تو ہوجائے گی۔بعض لوگ نام بدل کر قربانی کرتے رہتے ہیں، باوجود یہ کہ دونوں میاں بیوی صاحب نصاب ہوتے ہیں، مثلاً: ایک سال شوہر کے نام سے، دوسرے سال بیوی کے نام سے، تو اس سے قربانی ادا نہیں ہوتی بلکہ ہر صاحب نصاب میاں، بیوی پر علیحدہ علیحدہ قربانی ہوتی ہے۔

اگر مشترک کاروبار کی مالیت تقسیم کے بعد ہرایک کو بقدر نصاب یا اس سے زائد پہنچتی ہو تو سب پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔ اگر کاشت کار، کسان کے پاس ہل چلانے اور دوسری ضرورت سے زائد اتنے جانور ہوں جو بقدرِ نصاب ہوں تو اس پر قربانی ہوگی اور اگروہ جانور نصاب کی مقدار کے برابر نہ ہوں تو واجب نہ ہوگی۔ اگر کسی کے پاس کتب خانہ ہے اور مطالعہ کے لیے کتب رکھی ہیں تو اگر وہ خود تعلیم یافتہ نہیں اور کتابوں کی قیمت نصاب تک پہنچی ہوئی ہے تو اس پر قربانی واجب ہے اور اگر صورت مذکورہ میں وہ تعلیم یافتہ ہے تو قربانی واجب نہیں ہوگی۔ ہر سرکارِی وغیر سرکارِی ملازم جس کی تنخواہ اخراجات نکالنے کے بعد نصاب کے بقدر یا اس سے زائد بچ جائے تو اس پر قربانی واجب ہے۔