اللہ تعالیٰ کبھی کسی کی حلال کمائی کو ضائع نہیں ہونے دیتے

اللہ تعالیٰ کبھی کسی کی حلال کمائی کو ضائع نہیں ہونے دیتے

اللہ تعالیٰ سے ہر وقت حلال مال حاصل ہونے اور حرام سے بچتے رہنے کی دعا مانگنی چاہیے۔
ترجمہ: ’’ اے اللہ ! میں آپ سے حلال مال کے حصول اور حرام سے بچنے کا سوال کرتا ہوں اور آپ مجھے اپنے فضل و کرم سے اپنے سوا سب سے مستغنی کر دیجئے۔‘‘ (جامع الترمذی، الدعوات، احادیث شتی من ابواب الدعوات، باب، الرقم : ۳۵۶۳)

ابو علی کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے یہ قصہ سنا، وہ بیان کرتے ہیں: ’’جس دن خلیفہ مقتدر باللہ نے مجھے گرفتار کروایا اُس دن میں اپنے گھر میں تھا اور پہلے سے ہی اداس تھا اور دل میں کافی بے چینی اور گھبراہٹ طاری تھی۔ مجھے کیا معلوم تھا کہ اس سے بے چینی کی وجہ سے کچھ ہی دیر میں ظاہر ہونے والی ہے اور میں اپنے گھر میں ہوتے ہوئے گرفتار کر لیا جاؤں گا۔

ایسی کیفیت سے جب بھی میں دوچار ہوتا ہوں تو ایسے پریشان کن حالات سے نبرد آزما ہونے کے لیے میرے پاس کچھ قیمتی پتھروں سے بنے ہوئے جواہرات تھے جو سرخ، نیلے اور پیلے یاقوتی پتھروں کا مجموعہ ہے۔ اس کے علاوہ بیش قیمتی ہیرے بھی تھے، اس سب کی مجموعی قیمت پچاس ہزار دینار کے لگ بھگ تھی۔ سونے کی ایک طشت منگواتا اور اس میں ان تمام جواہرات کو ڈال کر پھر اُسے الٹ پلٹ کرتا رہتا اور یوں اپنے دل کو بہلاتا۔

اُس دن بھی میں نے ایسا ہی کرنے کا ارادہ کیا، مگر خدام طشت لانا بھول گئے۔ یہ بات مجھے سخت ناگوار گزری کہ یہ لوگ طشت لے کر کیوں نہیں آئے۔ میں نے انہیں فی الفور طشت لانے کا حکم دیا اور جواہرات اپنی گود میں ڈال کر اُن کا انتظار کرنے لگا۔

میں باغ میں سورج کی ہلکی روشنی میں بیٹھا خوشبودار پودوں اور گل و لالہ کی مہکار سے لطف اندوز ہو رہا تھا کہ اچاک کچھ لوگ چیختے چنگھاڑتے ہوئے باغ میں داخل ہوئے، میں نے دور ہی سے بھانپ لیا اور اچانک افتاد نے مجھے ہلا دیا، لیکن اُن کے مجھ تک پہنچنے سے پہلے پہلے میں نے گود میں رکھے قیمتی جواہرات پودوں کے اندر چھپا دیے، جس کا انہیں پتا نہ چل سکا۔ مجھے گرفتار کر لیا گیا اور ایک طویل عرصے تک ناحق قید و بند کی صعوبتیں جھیلتا رہا۔

اس عرصے میں میرے اس خوبصورت باغ پر بھی کئی موسم آ کر گزر گئے اور ہرے بھرے باغ کی جگہ وحشت اور تنہائیوں نے لے لی۔ لیکن حیرت انگیز طور پر میرے کسی دوست اور دشمن کو باغ میں موجود کسی پودے کو توڑنے یا اسے اجاڑنے کا قطعاً کوئی خیال نہیں آیا، جب کہ میں بھی باغ میں کسی چیز کے موجود ہونے سے بالکل مایوس ہو گیا تھا کہ اب تو اس میں کچھ بھی باقی نہیں بچا ہو گا۔

مگر جسے اللہ رکھے، اسے کون چکھے؟ اللہ تعالیٰ نے میری رہائی کو آسان کر دیا اور بالآخر مجھے اس عقوبت خانے سے آزادی مل گئی۔ جب میں اپنے گھر لوٹا اور جگہ پہنچا جہاں مجھے گرفتار کیا گیا تھا تو مجھے اپنے وہ جواہرات یاد آ گئے اور اُن کی یادیں مجھے ستانے لگیں۔ وہ دن تو میں نے ان کی یادوں میں گزار دیا۔

اگلے روز میں نے اپنا گھر خالی کروا لیا اور غلام کو ساتھ لے کر ایک ایک پودے کی تلاش کرنا شروع کر دی اور ہر ہر پودے سے میرے چھپائے ہوئے جواہرات میں سے کوئی نہ کوئی پتھر نکل آیا۔ یہاں تک کہ میں نے سارا باغ کھنگال ڈالا اور تمام جواہرات ویسے کے ویسے حاصل ہو گئے جیسے میں نے ایک عرصے پہلے چھوڑے تھے۔

میں نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا کہ اس نے موسموں کے انقلابات اور دشمنوں کے غلبے کے باوجود میرے ایک ایک پتھر کی حفاظت فرمائی۔ اُس دن اس حقیقت کا میں نے اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا کہ اللہ تعالیٰ کبھی کسی کی حلال کمائی کو ضائع نہیں ہونے دیتے۔