تجارت میں حلال و حرام کے انسانی زندگی پر اثرات

اسلامی تعلیمات کے مطابق حلال خوری انسانی سیرت و کردار پر بہت زیادہ مثبت اثر چھوڑتی ہے جبکہ حرام خوری بہت زیادہ منفی اثر چھوڑتی ہے، یہی سبب ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا….’’اے پیغمبرو! حلال اور پاک چیزوں سے کھائو اور اچھے اعمال کرو‘ بلا شبہ میں تمہارے اعمال سے پوری طرح باخبر ہوں‘‘
اس آیت کی تشریح میں علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء علیہم السلام کو پہلے حلال اور طیب رزق کھانے کی ہدایت کی اور پھر اچھے اعمال کا حکم دیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ حلال خوری نیک اعمال کیلئے مددگار ہے‘‘

غذا کا اثر جیسے جسم پر پڑتا ہے ایسے روح پر بھی پڑتا ہے، ظاہر چیزوں کا اثر انسان کے ظاہر جسم پر اور باطنی چیزوں کا اثر انسان کے باطن پر پڑتا ہے اور چونکہ حلال اور حرام باطنی چیزیں ہیں، اس لئے وہ انسان کے باطن پر اپنا اثر چھوڑتی ہیں، حلال خوری انسان میں روحانی قوت پیدا کرتی ہے جیسے غذا انسان میں جسمانی طاقت پیدا کرتی ہے، ایک بوڑھا آدمی دھکے اور ٹھوکریں کھاتا ہوا نماز کیلئے مسجد میں پہنچتا ہے، جبکہ جسمانی طور پر ایک طاقتور آدمی مسجد تک نہیں پہنچتا، فرق ظاہر ہے، پہلا شخص حلال کھاتا ہے، جس کی وجہ سے اس میں روحانی قوت پیدا ہوتی ہے جو نیکی پر آمادہ کرتے ہوئے اسے مسجد تک لے آتی ہے اور دوسرا شخص حرام خوری کی وجہ سے روحانی طور پر کمزور ہو چکا ہے، اس سے نیکی کی قوت سلب ہو چکی ہوتی ہے، اس لئے اسے نیکی کی توفیق نصیب نہیں ہوتی۔

حلال میں وہ تاثیر ہے کہ اگر کافر بھی کھائے تو اسے روحانی فائدہ ہو گا، وہ کفر میں نرم ہو گا اور برائی کرنے میں اسے کچھ نہ کچھ حیا اور حجاب ہو گا اور حرام میں ایک خاص اثر ہے جو ہر کھانے والے پر پڑتا ہے، چاہے کوئی جان بوجھ کر کھائے یا بے خبری میں…مسلمان کھائے یا غیر مسلم، بہرحال حرام اپنا اثر دکھائے گا…

سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرتے ہیں کہ’’اے اللہ کے رسول! میرے حق میں دعا فرمائیں کہ اللہ میری ہر دعا قبول فرمائے…‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ اے سعد! تم اپنا کھانا پاک اور حلال بنائو تو اللہ تمہاری ہر دعا قبول فرمائے گا….‘‘

سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص چالیس دن تک حلال رزق کھاتا ہے…اللہ تعالیٰ اس کے دل کو نورانیت سے بھر دیتا ہے اور اس کے دل سے زبان کی طرف حکمت اور دانش مندی کے چشمے جاری کر دیتا ہے…‘‘

ام المؤمنین اماں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی نظر میں سب سے بڑی عبادت حرام خوری سے بچنا ہے، جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے’’ تم سب عبادتوں میں سے افضل عبادت سے غافل ہوا اور وہ ہے حرام سے بچنا‘‘

آئیے! حلال کمانے،کھانے اور اولاد کو کھلانے کیلئے تگ و دو کا آغاز کریں اور لقمہ حرام سے ہر ممکن بچنے کی سعی کریں