بند گلی کی سیاست

حکومت نے ریاست اور اداروں کے خلاف عوام کو اکسانے کے الزام میں ایف آئی اے کوپاکستان پینل کوڈ کی سکیشن505 کے تحت کارروائی کا اختیار دے دیا ہے۔حکومت نے اسی اختیار کے تحت عمران خان، شاہ محمود قریشی اور دیگر افراد کے خلاف ایف آئی اے کے ذریعے انکوائری کروا کر قانونی کاروائی آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ایف آئی اے کو یہ اختیار دینے کے لیے وفاقی حکومت نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)کے رجوع کرنے پر ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دی تھی ۔ یاد رہے کہ آئی ایس پی آر اور پنجاب پولیس نے بھی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے متنازع بیانات و الزامات پر وفاقی حکومت کو قانونی کارروائی کے لیے کہہ رکھا ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ پی پی سی کی سکیشن505کے تحت پہلے پولیس کو قانونی کارروائی کا اختیار تھا اب ایف آئی اے کو بھی انکوائری کرکے کارروائی کا اختیار دے دیا گیا ہے۔یہ سارا انتظام ایک نئے تصادم کی تیاری سے زیادہ کچھ نہیں دریں اثناء لانگ مارچ آج سے دوبارہ شروع ہو رہا ہے جبکہ اداروں پرالزامات لگانے والوں کے خلاف ایف آئی اے کو خصوصی اختیار تفویض کئے گئے اس موقع پر تحریک کے رہنمائوں کے وارنٹ جاری کرکے گرفتاری کافیصلہ کیا گیا ہے جبکہ اسلام آباد کے داخلی وخارجی راستوں کی تحریک انصاف کی جانب سے بند کرنے کی دھمکی کے بعد نیم فوجی دستوں کو گشت پر مامور کرکے سڑک کھلارکھنے کا انتظام کیاگیا ہے ۔ تحریک انصاف اور حکومت بلکہ دو صوبائی حکومتیں و گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی حکومتیں اور وفاقی حکومت گویا آمنے سامنے آگئی ہیں ضابطے قاعدے اور قانون کے مطابق احتجاج سیاسی جماعت کاحق ہے لیکن یہاں احتجاج حکومتوں کے درمیان ہونے کی تیاری ہے ایسے میں وفاقی حکومت کی جانب سے گورنر راج کے نفاذ خاص طور پرپنجاب میں اس کا امکان اس لئے بڑھ گیا ہے کہ وہاں پرخود تحریک انصاف کی اپنی اتحادی جماعت کے ساتھ ایف آئی آر کے اندراج و عدم اندراج پر ٹھن گئی ہے عدالت عظمیٰ کے احکامات کے تحت اب بہرحال ایف آئی آر درج ہوگی جس سے قطع نظرملک میں سیاسی محاذ آرائی اب باقاعدہ کشیدگی کی انتہا کوچھونے لگی ہے پی ڈی ایم اورتحریک انصاف کے درمیان پس پردہ معاملت کا امکان بھی اب باقی نہیں رہا صدر مملکت کی تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے تین گھنٹے کی ملاقات سے قبل کی تمام ترمساعی کی ناکامی اور محولہ ملاقات کے بعدحقیقی آزادی مارچ کا ایک مرتبہ پھر آغاز کا اعلان سیاسی کشیدگی کی انتہائی شکل ہے گرفتاریوں اور وارنٹ پر عملدرآمدفی الوقت نظر نہیں آتی اس سارے معاملے میں تو تحریک ا نصاف کے قائد اور کنٹینر پرفائرنگ کاواقعہ بھی پس منظر میں جا سکتا ہے اور سیاسی کشیدگی چھا گئی ہے تحریک انصاف کے پاس آخری حربہ لانگ مارچ کاہی بچا ہے اور حکومت اب گرفتاریوں اورسختی کا فیصلہ کر چکی ہے ہر دوجانب کا ا ختیار کردہ راستہ کامیابی کا نہیں بلکہ اس سے ملک میں حالات کی خرابی اور کشیدگی میںاضافہ کے سوا کچھ نہ ہوگا لانگ مارچ یا احتجاج کے لئے سڑکوں پر نکلناآخری حربہ ہوتا ہے ۔گزشتہ چھ ماہ کے حالات کا جائزہ لیاجائے تو ملک میں ہر جانب کی سیاست آخری انتہائوں پر نظر آتی ہے اس دوران اولاً مصالحت کی کوئی واضح اور سنجیدہ سعی نظر نہیں آتی کوئی ڈھکی چھپی کوشش کی بھی گئی ہوتوان کاکوئی نتیجہ نہیں نکلا یہی وجہ ہے کہ سیاسی ارتعاش اورگرمی بڑھتی جارہی ہے مشکل امر یہ ہے کہ جانبیں یہ ذہن بنا کر بیٹھے نظر آتے ہیںکہ اس صورتحال سے کسی صورت نکلنا نہیں ہے اور مخالفین کو زچ کرنا ہے سیاست میں انا اور ضد بازی کا جادو سر چڑھ بولنے لگے اور سیاست ناکامی کا شکار ہوجائے سیاست اور سیاستدان بند گلی میں پھنس جائیں اور نکلنے کا کوئی راستہ نہ ملے تو اس کے بعد غیرسیاسی عناصر کا آگے آنا اور نظام کی ناکامی ہی پر منتج ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیا سیاستدان جان بوجھ کر حالات کو اس نہج پر لے جارہے ہیں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے میں معیشت کاکیا ہوگاعوامی مسائل سے کیسے نمٹا جائے گا خود سیاستدانوں کی اپنی وقعت کیا رہ جائے گی۔عام انتخابات کے لئے بھی ساز گار حالات اور ایک متوازن نظام کونگران حکومت کو سونپنے کی ضرورت ہوتی ہے جاری کشیدگی اور اس میں روزبروز اضافہ کے پیش نظر یہ بھی ممکن نظر نہیں آتا نومبر کایہ مہینہ کیسے گزرے گا اور اس مہینے میں ملک و قوم کوکن حالات سے دو چار ہونا پڑے گا اس کاتصور ہی پریشان کن ہے جب سیاسی عمائدین ہی سیاسی اطوار اختیار کرنے سے احترازکر رہے ہوں تو ان کو مصالحت کا مشورہ بھی دینا عبث ہو گا اس طرح کے حالات ہی غیر جمہوری قوتوں کے لئے راہ ہموار کرنے کا باعث بنتے ہیں اس کابھی اب امکان حالات کے باعث کم نظرآتا ہے عدالت کی بھی سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں ہوسکتی سیاسی عمائدین کے ہاتھوں ملک جس دوراہے پر کھڑا ہے اور جس انتہا کو پہنچا ہے اگر فریقین معاملہ نے اس کاکوئی موزوں حل اور راستہ تلاش نہ کیا تو قوم ان کوکبھی معاف نہیں کرے گی۔

مزید پڑھیں:  گندم سکینڈل کی تحقیقات