موبائل سمز بندش ۔ ایک اور رخ

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)نے تقریباً چھ لاکھ نان فائلرز کے سمز بلاک کرنے کا ایف بی آر کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نائن فائلرز کے موبائل سمز بند کرنا ہمارے نظام کیساتھ مطابقت نہیں رکھتا، انکم ٹیکس آرڈیننس کا اطلاق پی ٹی اے پر نہیں ہوتا، سمز بلاک کرنے سے ملک کو ڈیجیٹل خطوط پر استوار کرنے کے عمل کو نقصان پہنچے گا، سمز کی بندش سے ٹیلی کام معیشت اور تعلیمی سرگرمیوں پر منفی اثر پڑ سکتا ہے، اس لئے دیگر قانونی آپشنز پر غور کیا جائے ،امر واقعہ یہ ہے کہ ملک میں موبائل ٹیکنالوجی کے حوالے سے ایک تو یہ ہے کہ گھریلو خواتین کے استعمال میں آنے والے سمز تقریبا ً98 فیصد ان کے گھروں کے مرد حضرات کے ناموں پر رجسٹرڈ ہیں اور اگر ایسے افراد کے سمز نان فائلرز ہونے کے ” الزام”میں بلاک کر دئیے جاتے جائیں تو اس سے مشکلات پیدا ہونے کا احتمال ہے، اس کا ایک حل تو یہ ہے کہ ایسے موبائل سمز کو رجسٹرڈ فائلرز اپنے نام پر منتقل کر کے اس صورتحال کا توڑ کر سکتے ہیں ،دوسرا یہ کہ طلبہ کی اکثریت بھی نان فائلر ہے ان کے سمز بند کرنے سے ان کی تعلیمی سرگرمیوں پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں، دیگر کئی عوامل بھی ہیں جن پر غور ضروری ہے ،تاہم اس مسئلے کا دوسرا اہم ترین اور منفی پہلو یہ ہے کہ ہمسایہ ملکوں خصوصاً افغانستان کے اندر موجود موبائل کمپنیوں کے سمز انتہائی آسانی کے ساتھ دستیاب ہیں اور اگر نان فائلرز نے ایسے سمز استعمال کرنا شروع کر دئیے تو نہ صرف پاکستان کے باشندوں کا ڈیٹا آسانی کیساتھ”کسی بھی ممکنہ دشمن ”کے پاس پہنچ سکتا ہے جس کے منفی نتائج انتہائی خطرناک ہو سکتے ہیں پھر ایسے سمز پر غیر ملکی کمپنیوں کو منافع کمانے اور پاکستان کو اس سے محروم رہ جانے کے خدشات بھی موجود ہیں، متعلقہ حکام کو معاملے کے اس پہلو پر بھی ضرور سوچنا چاہیے۔

مزید پڑھیں:  کیا پسندوناپسند کا''کھیل ''جاری ہے ؟