خودکش بمبارکی افواہیں، پشاور میں آمدورفت و تجارت متاثر

ویب ڈیسک : میڈیا اور سوشل میڈیا پر مبینہ خودکش بمبار کی فوٹو اور اس کے شہر میں داخلہ سے متعلق پھیلائی جانے والی افواہوں کے نتیجے میں پشاور کے لاکھوں لوگوں کا پورا ہفتہ خوف و ہراس کی نذر ہوگیا ہے۔ گذشتہ کئی روز سے پشاور کی گنجان سڑکوں پر ٹریفک کم اور بازار خریداروں سے خالی ہوگئے ہیں جس کے نتیجہ میں شہریوں کے ساتھ ساتھ کاروباری افراد بھی ان افواہوں کی زد میں آکر مالی خسارہ کا شکار ہوئے ہیں واضح رہے کہ ایک منظم طریقہ سے اس ہفتے کے آغاز میں میڈیا اور سوشل میڈیا کو ایک فوٹو جاری کی گئی
جس میں مبینہ طور پر ایک خودکش بمبار کی عکس بندی کی گئی ہے اس پوسٹ کو جاری کرنے والے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک مبینہ خودکش پشاور میں داخل ہوگیا ہے اور کسی بھی وقت کوئی حادثہ پیش آسکتا ہے اس مبینہ خودکش کی گرفتاری کی بجائے پولیس کی جانب سے شہریوں کو اپنی حفاظت خود کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ فوٹو اور افواہ شہر بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور اخبارات اور ٹی وی سٹیشنوں سے اس افواہ کے بارے میں تواتر کے ساتھ خبریں نشر کی گئیں جس کے بعد سے پشاور میں تاجروں کا دیوالیہ نکل گیا ہے اس وقت جی ٹی روڈ اور یونیورسٹی روڈ جیسی گنجان سڑکیں بھی پبلک ٹرانسپورٹ سے خالی پڑی ہیں
اس طرح شہر کی دیگر سڑکوں پر بھی رش کم ہوا ہے اور لوگوں نے خوف کی وجہ سے غیر ضروری آمدورفت ختم کردی ہے اس صورتحال سے شہر میں مجموعی طورپر خوف و ہراس میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ اندرون شہر اور بیرون شہر صدر میں بڑے تجارتی مراکز بھی سنسان ہورہے ہیں۔ کئی روز سے شہر میں وہ تمام بازار لوگوں سے خالی ہیں جہاں پر معمول کے دوران لوگوں کا پیدل چلنا بھی مشکل ہے محکمہ داخلہ و قبائلی امور کے ذرائع نے بتایا کہ اس افواہ کو پھیلانے سے متعلق انہیں کسی قسم کی معلومات نہیں اور سوشل میڈیا اور میڈیا پر اس بارے میں باتیں ہورہی ہیں۔

مزید پڑھیں:  وزیراعلیٰ کا بلدیاتی نمائندوں کے اعزازیہ سمیت مراعات کیلئَے فنڈز فراہمی کا فیصلہ