کوروناکا متوقع خطرہ

نئے ویریئنٹ کے خطرہ کے پیش نظرپاکستان میں کورونا کی نئی قسم کے پھیلائو کے خدشے کے پیش نظر ایئر پورٹس پر نگرانی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکام کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ دوسرے ممالک سے آنے والے لوگ پاکستان بھر کے ہوائی اڈوں پر تھرمل سکینرز سے گزر کر جائیں۔مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ ہیلتھ ورکر،ماسک، دستانوں سمیت حفاظتی سامان کا استعمال کریں۔ ان بائونڈ پروازوں پر رینڈم سیمپلنگ کی جائے۔ادھر پختونخوا میں کورونا کا مرض دوبارہ سے پھیلنے پر سر ویلنس کا آغاز کر دیا گیا ہے کورونا کی ایک اور قسم اور ایک نئی لہر کے پیش نظرمتعلقہ حکام کی جانب سے جو اقدامات تجویز کئے گئے ہیں وہ تجربے سے ثابت اور موثر ضرور ہیں لیکن اصل مسئلہ ان پر پوری طرح عملدرآمد اور سنجیدگی اختیار کرنے کا ہے مسافروں کی جانب سے اس عمل کی نہ صرف مزاحمت اور خلاف ورزی کی سعی ہوتی ہے بلکہ وہ اس سے بچنے کے لئے سفارش اورتعلقات تک کابھی سہارا لیتے ہیں حالانکہ ان حفاظتی اقدامات پرعملدرآمد ہی خود ان کے اور ان کے اہل خانہ کے تحفظ اور عوام کوکسی ممکنہ مشکل صورتحال سے دوچار ہونے سے بچانے کا تقاضا ہے اب یہ متعلقہ حکام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان احکامات اور ہدایات پرعملدرآمد کو یقینی بنانے کی ذمہ داری پوری کریں ۔خیبرپختونخوا کی جو صورتحال بیان کی گئی ہے اس صورتحال سے عوام کوپوری طرح آگاہ کرنے اور حفاظتی اقدامات کے حوالے سے معلومات اور شعور و آگہی پیدا کرنے پرتوجہ دی جائے جاری صورتحال اگر اس امر کی متقاضی ہے کہ عوامی مقامات پر حفاظتی طور پر ماسک کا استعمال ضروری ہے تو اس حوالے سے فیصلہ کرنے اور اس پرعملدرآمد میں کوتاہی نہ کی جائے حفظ ماتقدم کے طور پر اگر ماسک کے استعمال کی ترغیب دی جائے تو مناسب ہو گا متوقع و غیرمتوقع صورتحال سے نمٹنے کے لئے حکومت اورمحکمہ صحت کی تیاریاں پوری ہونی چاہئے البتہ اس موقع پرماضی کے تجربے کے پیش نظر اس امر کا بہرحال خیال رکھا جائے کہ عاقبت نااندیش سرکاری اہلکاروں کواسے”موقع” سمجھنے اور بنانے کا عمل شروع نہ ہو اور کورونا کے نام پر فنڈز لے کر ہڑپ کرنے کے عمل کا اعادہ نہ ہونے پائے بلکہ جہاں ضروری ہو انتظامات اس انداز میں مکمل کئے جائیں کہ انتظامات بھی ہوں اور سرکاری وسائل کا ضیاع بھی نہ ہو اور خاص طورپربدعنوانی اورملی بھگت کے ارتکاب پرخصوصی نظررکھتے ہوئے اس کے امکانات کو معدوم سے معدوم تر کیا جائے۔
ہر قدم احتیاط
نوشہرہ کے علاقے تاروجبہ واپڈا کالونی میں گیس لیکیج کے باعث زور دار دھماکہ کے نتیجے میں جانی اور مالی نقصان تشویشناک امر ہے گیس لیکیج حادثاتی طور پر ہو یا غفلت کے باعث ہر دو صورتحال میں اس سلسلے میں حد درجہ احتیاط ہی واحد حل اوراپنے جان و مال کے تحفظ کاتقاضا ہے ۔ واپڈا کالونی تاروجبہ میں چونکہ بڑا اور سنگین واقعہ ہوا ہے اس لئے اس طرف میڈیا بھی متوجہ ہوئی ورنہ روزانہ کی بنیاد پراس طرح کے چھوٹے موٹے واقعات کا رونما ہونامعمول ہے محکمہ کی جانب سے گیس کے ساتھ بو شامل کرکے خبردار کرنے کی ذمہ داری نبھائی جاتی ہے اس کے باوجود حادثات رونما ہوتے ہیں جس کی ذمہ داری کسی پر اس لئے عائد نہیں کی جا سکتی کہ ہرحادثے کی صورتحال اور وجہ مختلف ہوتی ہے ۔ گیس سلینڈر پھٹنے کے جان لیوا واقعات بھی ہوتے ہیں اس طرح کے حادثات سے بچائو کاواحد حل احتیاط اور صورتحال کا ادراک ہوتے ہی ماہرین کے تجویزکردہ احتیاطی تدابیر کا استعمال ہے جس پرعوام کوتوجہ دینے کی ضرورت ہے محکمے کی جانب سے بھی وقتاً فوقتاً اس حوالے سے شعوراجاگرکرنے اور صارفین کو محتاط بنانے کی سعی کرنی چاہئے تاکہ حادثات میں جانی ومالی نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے۔
ادویات یا زہر؟
بھارت میں تیارکردہ کھانسی کا شربت پینے سے بچوں کی ہلاکت کے واقعات کے بعد صوبائی دارالحکومت پشاور کے کارخانو مارکیٹ میں بکنے والی سمگل شدہ بھارتی ادویات کے بارے میں بھی عوام کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے جبکہ محکمہ صحت کے حکام کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بڑے پیمانے پربکنے والی غیر قانونی بھارتی ادویات کی روک تھام کے اپنے فرض پرتوجہ دیں۔ عوام کواس حوالے سے خود اپنے مفاد میں محتاط ہونا چاہئے اور سستا ہونے کی بناء پران ادویات کے استعمال کو ترجیح دینے سے اس بناء پر اجتناب کرنا چاہئے کیونکہ یہ ادویات نہ توتصدیق شدہ ہیں اور نہ ہی ان ادویات کے استعمال سے خدانخواستہ کسی نقصان کی کسی پر ذمہ داری عائد کی جا سکتی ہے بچوں کی ادویات کے حوالے سے خاص طور پراحتیاط کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:  کیا پسندوناپسند کا''کھیل ''جاری ہے ؟