مشرقیات

کھبی آپ نے سوچا ہمارا ہم قوموں کی صف میں سینہ تان کر کیوں کھڑے ہونے کے قابل نہیں پہلی صف میں ہمیں جگہ ملنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا دوسری یا تیسری صف بندی میں بھی ہم نظر نہیں آرہے غضب خدا کا یا ر لوگ اب ہماری دکھتی رگ پر پائوں رکھتے ہوئے ہمیں کسی ترقی یافتہ یورپی ملک کی بجائے آسے پاسے کے غریب غربا ممالک کی اقبا ل مندی کے طعنے دینے لگے ہیں کبھی بنگلہ دیش تو کبھی کسی افریقی ملک کی مثال دے کر ہمارا خون کھولنے والا کام کرتے ہیں۔چلیں اصل موضوع کی طرف پلٹتے ہیں تو جناب یا د رکھنے کی بات یہ ہے کہ انسان سے بڑھ کر کوئی سرمایہ ہے نہ وسائل۔یہ انسانی وسائل ہی ہوتے ہیں جنہیں جوہری تراش خراش کر اپنے معاشرے یا سماج کے لیے سونا بنا دیتے ہیں۔ترقی یا تہذیب کے لیے مال ودولت کی فرادانی ضروری نہیں ہوتی بلکہ انسانی وسائل کی تراش خراش ہی جوہر قابل پیدا کر تی ہے۔آپ ایک نظر یورپ کے کئی ممالک پر ڈال لیں بلکہ سب پر ہی ایک سرسری نظر ڈال کر دیکھ لیں اگر آپ گوگل پر سرچ کرتے ہوئے ادھر ادھر بھٹک نہ جائیں تو آپ دیکھ لیں گے کہ یورپی ممالک نے اپنے ہا ںبسنے والے انسانوں پر پیسہ لگایا انسانی وسائل کو وہ ترقی دی کہ ہربندہ تعلیم وہنر میں یکتہ ہو گیا یا کم ازکم ان کے معاشرے کی اکثریت اس قابل ہو گئی کہ اپنے ہاں ہی نہیں دنیا بھر میں بھی ان کی ہنرمندی سوجھ بوجھ کی مانگ بڑھ گئی۔ہے نا عجیب بات کہ ان میں سے اکثر ممالک کے پاس تیل وگیس کے ذخائر ہیں نہ کسی اور معدنی دولت کے خزانے ،تاہم بات آئے دنیا بھر کے معدنی خزانوں سے استفادہ کرنے کی تو تیسری دنیا کے ممالک ہوں یا عرب پتی سب ان ممالک کے محتاج ہوتے ہیں جن کے پاس معدنی وسائل کو نکالنے صاف کرنے وغیرہ کا ہنر یا تعلیم ہوتی ہے جسے ٹیکنالوجی کہتے ہیں یا سائنس وہی جسے ہمارے ہاں ستم ظریف بھینس کہتے ہیں ۔ تو بس آپ کو بھی سمجھ لینا چاہیئے کہ قوم کو تعلیم وہنر کے شعبے میںیکتا کر نا ہے یا نہیں ،آپ کب تک لیبر سپلائی کرتے رہیں گے زوربازو کا اعتراف مگر دماغ کی بادشاہت ہے دنیا پر۔کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ ہاتھ پائوں کا کہیں زیادہ مضبوط بندہ ایک ایسے کمزور بندے سے مار کھا لیتا ہے جو سات سمندر پار کسی کمپیوٹر کے پیچھے بیٹھ کر اپنی انگلیوں پر ڈرون کو نچاتا ہے۔ بس آپ نے بھی اگر ترقی کرنی ہے تو قوم پر سرمایہ کاری کیجیے ،اپنے گھسے پٹے تعلیمی نظام کو گولی مارئیے جو چاہے دینی ہو یا دنیاوی صرف پڑھے لکھے جاہلوں کی پیداوار کر رہا ہے ان سے کام کے بندے سامنے آتے تو قوموں کی صف میں آپ منہ چھپائے کھڑے ہوتے؟میگا پراجیکٹ بنانے کا پیچھا چھوڑیں آپ ان پراجیکٹس کے نام پر بہت کچھ کھا کما چکے اب انسانوںپر سرمایہ کاری کرتے ہوئے اپنے ہاںکے لوگوں کو انسان بنائیں۔

مزید پڑھیں:  اس آسیب سے قوم کو نجات دلائیں