سازش یا الزام

سابق وزیراعظم عمران خان نے آصف زرداری پر اپنے قتل کی سازش کرنے کا الزام لگا دیا۔ اپنے بیان میں عمران خان نے کہا کہ آصف زرداری نے انہیں قتل کرانے کیلئے ایک دہشتگرد تنظیم کورقم دی ہے۔ دوسری طرف پیپلزپارٹی کی طرف سے تحریک انصاف کے چیئرمین کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری پر ان کو قتل کرنے کے لیے دہشت گرد تنظیم کو پیسے دینے کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ آصف علی زرداری پر الزام تراشی کرکے عمران خان قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان خود دہشت گردوں کے حامی اور طرف دار رہا ہے وطن عزیز میں سیاسی رہنمائوں کا قتل اور ان کی جانوں کوخطرات کی ایک تاریخ رہی ہے سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی انتخابی مہم کے دوران سیاسی جلسے سے خطاب کے بعد شہادت حال ہی کا واقعہ ہے جبکہ سیاسی جماعتوں کے جلسوں کو خود کش حملوں کے خطرات سے گزشتہ انتخابات میں حساس ادارے آگاہ کرتے رہے ہیں اس مرتبہ دہشت گردی کے عود کرآنے سے خطرات کا اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں لیکن سابق وزیر اعظم نے ایک سابق صدر کا نام لے کر اور باقاعدہ منصوبے سے باخبر ہونے کا تاثر دے کر جو بیان دیا ہے وہ اپنی جگہ وزن رکھتا ہے اس ضمن میںمناسب تو یہ تھا کہ سابق وزیر اعظم بیان دینے کی بجائے متعلقہ اداروں سے باثبوت رابطہ کرتے یا پھر خدشات کا اظہار بھی تحریری اور خفیہ طور پر کیا جاتا تو زیادہ بہتر ہوتا اضافی سکیورٹ واپس لئے جانے کے بعد بھی سابق وزیراعظم ہونے کے ناتے مناسب سکیورٹی ان کاحق ہے جبکہ ان کی اپنی ذاتی سکیورٹی اور پھر کارکنوں کا حصار بھی دم تحریر ان کو میسر ہے اس سب کے باوجود بہرحال ایک سیاسی قائد کی حیثیت سے ان کو عوامی جلسوں سے بہر قیمت خطاب کرنا ہو گا اس موقع کے لئے بہرحال نہ صرف ان کو اضافی سکیورٹی کی ضرورت ہو گی بلکہ خود ان کو بھی سکیورٹی کے کڑے معیار کی پابندی کرنی پڑے گی اگر جائزہ لیاجائے تو سابق وزیر اعظم کو اس وقت نشانہ بنایا گیاتھا جب ان سے ہجوم میں گاڑی کے اندر کھڑی ہو کرعوامی جذبات کا جواب دینے کی غلطی سرزد ہوئی جس کا قاتلوں نے فائدہ اٹھایا ۔ عمران خان اگر منصوبے سے حقیقی طور پر آگاہ ہیں تو ان کو قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اس ضمن میں تفصیلات سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کے تحفظ کے انتظامات کے ساتھ ساتھ اس مبینہ سازش میں شریک کرداروں کا بھی محاسبہ کیا جا سکے ۔

مزید پڑھیں:  ہے مکرر لب ساتھی پہ صلا میرے بعد