پختونخوا کی سکیورٹی

پختونخوا کی سکیورٹی پولیس کے سپرد،تجارتی راستے کھولے جائیں

ویب ڈیسک: وفاقی دارالحکومت کے کنونشن سینٹر میں جاری دو روزہ باچا خان کانفرنس اختتام پذیرہوگئی، جس کے اختتام پر قراردادبھی منظور کی گئی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی پولیس کے حوالے کی جائے، پاک افغان تجارتی راستوں کو کھولا جائے، 18 ویں آئینی ترمیم پر من و عن عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور لاپتہ افراد کو عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے جبکہ علی وزیر کو رہا کیا جائے۔اسلام آباد میں جاری دو روزہ باچا خان کانفرنس میں آخری روز سابق وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پختون قوم کے لئے سیاسی اور معاشی بیداری کا سہرا باچا خان اور ولی خان کو جاتا ہے
شخصیت کو مٹا سکتے ہیں مگر ان کے خیالات، مشن اور وژن کو ختم نہیں کیا جاسکتا کیونکہ نظریاتی لوگ ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ معاشی مشکلات سے نکلنے کیلئے مالیاتی نظم بہت ضروری ہے جبکہ پاکستان کے لیے سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی ہے، بد قسمتی سے اہم سیاسی شخصیات بھی دہشت گردی کا نشانہ بنیں
ہم نے اپنے وسائل سے دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ لڑی۔ مذاکرات ہی تمام مسائل کا حل ہیں۔عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا کہ علی وزیر کے ساتھ غیر انسانی سلوک ہو رہا ہے ، آج کی سیاست میں برداشت ختم ہوچکی ہے ، باچا خان کا فلسفہ ہے میرے دوسرے گال پر تھپٹر مارلو مگر اپنا حق نہیں چھوڑوں گا، افغانستان میں غلامی کی زنجیریں نہیں ٹوٹیں، افغانستان آج بھی امریکا کا غلام ہے، پہلے والی افغانستان کی حکومت ووٹ جبکہ موجودہ افغانی حکومت امریکہ کے غلاموں پر مبنی ہے۔کانفرنس کے اختتام پر قرارداد پیش کی گئی جس کے حق میں شرکاء نے تالیاں بجا کر ووٹ دیا ۔

مزید پڑھیں:  خیبر پختونخوا کابینہ کی مراعات میں اضافے کی سمری تیار