پہلے تولو پھر بولو

سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے تحریک انصاف کے قائد عمران خان کو10ارب روپے ہرجانے کا نوٹس دیاگیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان14روز میں اپنے بیان پر غیر مشروط معافی مانگیں ورنہ ان کے خلاف سول اور فوجداری کارروائی کی جائے گی۔ نوٹس کے مطابق عمران خان کے جھوٹے’ من گھڑت بیان سے آصف زرداری کی پاکستان اور بیرون ملک ساکھ و شہرت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ویڈیو لنک خطاب میں آصف علی زرداری پر قتل کی سازش کرنے کا الزام لگایا تھا۔وطن عزیز کی سیاست میں سیاسی رہنمائوں کو راستے سے ہٹانے کی درجنوںمثالیں موجود ہیں خود پی پی پی کے چیئرمین کی ماں اور شریک چیئرمین کی اہلیہ محترمہ بے نظیربھٹو کی شہادت بھی سیاسی قتل کے زمرے میں آتا ہے اس طرح کے واقعات کے امکانات اور خدشات کا اظہار ہوتا آیا ہے خود شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے اس طرح کے خطرے کے حوالے سے بیرون ملک ای میل کرکے خدشات کا بھی اظہار کیاتھا مگر خطرے سے باخبر ہونے کے باوجود ہونی کو نہ روکا جا سکا مگر اس کے باوجود واضح طور پر کسی کا نام لے کر ذمہداری عائد کرنے کی گنجائش نہیں صرف عمران خان نہیں ان کی جماعت کے ایک اور سرکردہ شخصیت بھی ویڈیو میں وہی الزام دہراتے ہوئے نظرآتے ہیںایک بڑی جماعت کے سربراہ جس کی جماعت میں نوجوانوں اورجذباتی عناصر کی بڑی تعداد موجود ہو ایسی الزام تراشی دوسروں کی زندگی خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے جس سے قطع نظر جب تک کسی کے پاس ٹھوس ثبوت نہ ہو اس طرح کی الزام تراشی کی گنجائش نہیں اور اگر ثبوت ہو توبہتر طریقہ یہی ہو گا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدالت سے رجوع کیا جائے جب تک ٹھوس ثبوت موجود نہ ہو اس وقت خدشے کے اظہار کی گنجائش ہے یا نہیں اس حوالے سے قانونی ماہرین ہی بتا سکتے ہیں وثوق سے اور باقاعدہ نام لے کر الزام لگانے کی بہرحال گنجائش نہیں۔بہتر ہوگا کہ الزام واپس لیا جائے اور نوٹس خود بخود واپس اور غیر موثر ہوجائے گا بصورت دیگر الزام کو ثابت کرنا اور نہ کرنا سیاسی ساکھ کا سوال تو ہو گا ہی قانونی مشکلات کا بھی باعث بن سکتا ہے ۔

مزید پڑھیں:  ''ہمارے ''بھی ہیں مہر باں کیسے کیسے