مہنگائی کا47سالہ ریکارڈ

مہنگائی کا47سالہ ریکارڈٹوٹ گیا،بجلی3روپے یونٹ مزیدمہنگی ہوگی

ویب ڈیسک: پاکستان میں افراط زر کی شرح پانچ دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی اور مہنگائی نے 47سال کا ریکارڈ توڑ دیا جبکہ حکومت نے آئی ایم ایف کی شرط تسلیم کرتے ہوئے بجلی مہنگی کرنے کافیصلہ کیا ہے جس کے تحت بجلی کی قیمت میں آئندہ ماہ 3 روپے فی یونٹ اضافہ ہوگا علاوہ ازیں یوٹیلٹی سٹورز پربھی مختلف اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کردیاگیا، جنوری 2023میں افراط زر کی شرح 27.6 فیصد تک پہنچ گئی۔ اس سے قبل مئی 1975ء میں افراط زر 27.8 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ جنوری 2022 میں افراط زر کی شرح 13 فیصد، اگست میں 27.25، دسمبر میں 24.5 فیصد رہی۔ جولائی تا جنوری اوسط افراط زر 25.40 فیصد رہی۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں اوسط افراط زر 10.26 فیصد رہی تھی ۔ ادھر یوٹیلٹی سٹورز پر مختلف برانڈز کے مصالحہ جات، نمک، برتن دھونے کے پائوڈر سمیت مختلف اشیا مہنگی ہوگئیں۔ یوٹیلٹی سٹورز پر ٹوتھ پیسٹ کی قیمت میں 20 روپے، نمک 20 روپے اور ٹوائلٹ کلینر کی قیمت میں17 روپے تک اضافہ کردیا گیا۔ دودھ کا ڈبہ 40 روپے، نوڈلز 35 روپے اور اور کیچپ 30 روپے تک مہنگا ہوگیا جبکہ مشروبات 60 روپبے اور آلمنڈ آئل کی قیمت 20 روپے تک بڑھا دی گئی۔ جوتوں کی پالش کی قیمت میں 35 روپے تک بڑھ گئی یوٹیلٹی سٹورز پر میکرونی کی قیمت میں 45 روپے، چلی گارلک ساس 40 روپے، بریانی مصالحہ 10 اور اچار کی قیمت میں 87 روپے تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔ نمکو کی قیمت میں 5 روپے کا اضافہ ہوا ہے جبکہ فروٹ جام 45 روپے، کریم 40 اور باڈی لوشن 80 روپے تک مہنگا ہوا ہے۔ پشاورمیں پاسہ تولہ 2لاکھ12ہزار500روپے جبکہ پونڈپاسہ 2لاکھ4ہزار500روپے تک پہنچ گیا۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں ٹریڈنگ کے دوران سونے کی فی اونس قیمت 27 ڈالر بڑھ کر 1929 ڈالر کی سطح پر پہنچنے کے باعث مقامی صرافہ بازاروں میں بھی سونے کی قیمت میں اضافہ ہوگیا۔پشاورمیں پاسہ تولہ 2لاکھ12ہزار500روپے جبکہ پونڈپاسہ 2لاکھ4ہزار500روپے تک پہنچ گیا جبکہ ملک میں فی تولہ سونے کی قیمت 3500 روپے بڑھ کر 2 لاکھ 5 ہزار روپے کی سطح پر آگئی جب کہ 10 گرام سونے کی قیمت 3000 روپے بڑھ کر ایک لاکھ 75 ہزار 754 روپے کی سطح پر پہنچ گئی۔ ادھر وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط قبول کرتے ہوئے بجلی مزید مہنگی کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان توانائی کے شعبے پر مذاکرات ہوئے جس میں حکومت نے نظرِ ثانی شدہ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان بھی آئی ایم ایف کو دے دیا۔
فیصلے کے تحت بجلی کی قیمت میں آئندہ ماہ 3 روپے فی یونٹ اضافہ ہوگا اور مئی میں 70 پیسے فی یونٹ مزید اضافہ کیا جائے گا جبکہ نئے مالی سال کے پہلے مہینے تک بجلی 6 روپے فی یونٹ مہنگی ہوگی۔ آئی ایم ایف نے 300 یونٹ تک سبسڈی کی تجویز ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ صرف 100یونٹ تک غریب صارفین کو سبسڈی فراہم کی جائے۔ بجلی کی قیمت میں اضافے سے 200ارب روپے ریونیو حاصل کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف نے 4100ارب روپے کا گردشی قرضہ بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے، گردشی قرض میں 952 ارب روپے کو ایڈجسٹ کیا جائے گا جبکہ صارفین کو ملنے والی 675 ارب روپے کی سبسڈی بھی ختم ہوگی۔ بجلی کے شعبے میں گردشی قرضہ 2500 ارب روپے ہے جبکہ گیس کے سیکٹر کا گردشی قرضہ 1600 ارب تک پہنچ چکا ہے۔

مزید پڑھیں:  کرک، خوشحال خان خٹک یونیورسٹی ماسٹرز امتحانات کا شیڈول جاری