خطرے کی گھنٹی

پشاور میں بڑھتی ہوئی آبادی اورکثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر سے زیر زمین پانی کی سطح کو ناقابل تلافی حد تک نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ مستقبل میں مزید کثیرالمنزلہ عمارتوں کے بغیر کسی منصوبہ بندی تعمیر سے زیر زمین پانی کی سطح کو مزید نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے ۔پشاورکی صورتحال کا ایک اجمالی جائزہ لیاجائے تومعلوم ہوگاکہ یہاں بودو باش سے لیکر امن و امان اور تحفظ وسلامتی تک کے مسائل میںروزبروز اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔شہرائو کے عمل کی روک تھام تو نہیں ہو سکتی صوبائی دارالحکومت ہونے کے باعث پشاور بھی شہرائو کے عمل کا شکار ہے لیکن بعض محولہ وجوہات کی بناء پر اس کی شدت میںاس شرح سے اضافہ ہوا ہے کہ اچانک آبادی کے ایک بڑے حصے کی یہاں منتقلی کے باعث ساری منصوبہ بندی اورانتظامات کم پڑ گئے۔پشاور کی آبادی چاروں طرف اس قدرپھیل گئی ہے کہ اب پشاور میں سوائے کنکریٹ کی افقی عمارتوں کے قطاروں اور گھروں کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا اور صوبائی دارالحکومت کے کسی حصے میں کوئی قطع زمین اب بھی محفوظ نظر آئے تووہ بھی فروخت شدہ ہو گی جہاں کے لہلہاتے کھیتوں پربہت جلد ریت ‘ بجری ‘ سریا اوراینٹوںکے پہاڑ منتقل ہونے والے ہیں ۔اس میں کوئی حرج نہیں کہ بنجر اور کھلے علاقوں میں تعمیرات ہوں لیکن جہاں تعمیرات بنا دیکھے اور حکومتی پالیسیاں اوراعلانات روند کر ہو رہے ہوں مسائل وہاں سے شروع ہوتے ہیں۔جس طرح آبادی عمودی عمارتوں اور مکانات کی صورت میں بڑھتی جارہی ہے اس سے زیرزمین پانی کے ذخائر کاخاتمہ خطرے کی وہ گھنٹی ہے کہ اس بنیادی انسانی ضرورت کی قلت و ناپیدگی کے باعث یہ ساری تعمیرات ویران اور متروک ہونے کے خطرات ہیں پشاور میں زیرزمین پانی کی سطح خطرناک حد تک نیچے چلی گئی ہے عمودی عمارتوںاور دیگرصنعتی و کاروباری ضروریات کے لئے پانی کا جس طرح استعمال ہو رہاہے اس پرقابو پایا نہ گیا توپشاور میں انسانی حیات خطرے سے دو چار ہو گی قدرتی مناظر اور جنگلی حیات کا پہلے ہی سرے سے خاتمہ ہو چکا ہے اور یہ شہر پوری طرح شہرناپرسان بن چکا ہے حکومت کے پاس آبادی کے درست اعداد و شمار ہی دستیاب نہیں تو وسائل کی تقسیم اور آبادی کی ضروریات پوری کرنے کاعمل ویسے بھی تعطل کا شکار ہے اور جب اندازے سے کہیں زیادہ آبادی باربار یہاںکارخ کرتی رہے گی اردگرد کی آبادی میں روزافزوں اضافہ ہوتا جائے تو ناقص منصوبہ بندی کا پول کھلنا یقینی امر بن جائے گا۔ان سارے مسائل پر باقاعدہ توجہ نہ دی گئی اور بروقت اقدامات نہ کئے گئے تو پشاور زندگی گزارنے کے قابل شہر نہیں رہ پائے گا اس پر بروقت توجہ کی ضرورت ہے مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔

مزید پڑھیں:  پنجاب میں کسانوں کی تباہی پر حکومت سیاست کررہی ہے، بیرسٹر سیف