تم قتل کروہوکہ کرامات کروہو

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کا اپنے ہم خیال ساتھیوں اوردس سابق ایم پی ایز کے ساتھ تحریک انصاف میں شامل ہونا سیاست کے نئے رخ نشاندہی کرنا ہے ۔اس موقع پرپرویز الٰہی نے کہا کہ ہم عمران خان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں اور آئندہ بھی کھڑے رہیں گے۔اگر کوئی سمجھتا ہے کہ اشارے کی وجہ سے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تو یہ اچھی خبر ہے۔اس موقع پر پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے بتایا کہ پرویز الٰہی کو پاکستان تحریک انصاف کا صدر بنایا جائے گا جس کی سینئر قیادت نے پارٹی آئین کے مطابق منظوری دے دی ہے۔ ماضی میں پرویزالٰہی کے حوالے سے عمران خان کے خیالات پوشیدہ نہیں اس بناء پراس حوالے سے اس فیصلے پر مخالفین کی جانب سے تنقید اپنی جگہ خود پارٹی کے اندر اس فیصلے کے اثرات کا مرتب ہونا فطری امر ہو گا۔ یہ ایک دلچسپ اور انوکھا فیصلہ اس لئے بھی ہے کہ کل کا اتحادی آج پارٹی کا سربراہ بن جائے اور طویل عرصے سے پارٹی سے وابستگی رکھنے والے سینئر سیاستدان نظر انداز کئے جائیں اس فیصلے پرپارٹی کارکنوں کا بھی استعجاب عجب نہ ہوگا کہ وہ اپنے کرشماتی لیڈر کی جگہ تحریک انصاف سے باہر کسی شخصیت کوپارٹی کاقائد تسلیم کریں اگر دیکھا جائے تو اس فیصلے سے تحریک ا نصاف کی تقسیم کا عمل شروع ہوجاتا ہے اس فیصلے کے پنجاب پر اثرات کے حوالے سے بھی کوئی زیادہ امید وابستہ کرنے کا موقع نظر نہیں آتا اس لئے کہ پنجاب میں مسلم لیگ(ق) کے قائد اب بھی چوہدری خاندان ہی کے سرکردہ شخصیت ہیں پرویز الٰہی نے اس فیصلے بارے جس طرف اشارہ کیا ہے اس کے بھی دو پہلونکلتے ہیں ایک یہ کہ یہ ایک انتظام کاری ہے جس کامقصد پنجاب میں ان کو مضبوط بنانا ہے لیکن اس امر کوبھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ پھراس کا ایک اور مقصد تحریک انصاف کی تقسیم کی وہ سوچی سمجھی سازش ہے جس کا مقصد تحریک انصاف کو کمزور اورتقسیم کرنا ہو ایسے میں یہ عمل دو دھاری تلوار کے جیسا ہے اس فیصلے کے پس پردہ اگر کوئی درون خانہ مفاہمت کار فرما ہے تو بھی یہ سیاسی تقسیم اور اسے ہوا دینے کے عمل کا مترادف ہے اور اگرایسا نہیں بھی ہواور کسی پس پردہ مفاہمت کے بغیر یہ خالصتاً سیاسی فیصلہ ہے تو بھی اس سے سیاسی مفاہمت کے راستے مسدود اور چپقلش میں اضافہ ہوگا۔

مزید پڑھیں:  مالیاتی عدم مساوات اورعالمی ادارے