آئی ایم ایف سبسڈی

عالمی مالیاتی فنڈنے کہا ہے کہ پاکستان نے کم آمدنی والے افراد کو سبسڈی دینے کے لیے امیرگاڑی والوں کے لیے ایندھن کی قیمتیں بڑھا کر فنڈز اکٹھا کرنے پر اس سے کوئی مشاورت نہیں کی۔ پاکستان نے ٹیکسوں اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے سمیت سخت اقدامات کیے ہیں ۔جب کچھ مزید بقیہ پوائنٹس مکمل ہوجائیں گے تو سٹاف لیول معاہدے پر عمل ہوگا۔ خیال رہے کہ وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے اعلان کیاہے کہ سستا پٹرول اسکیم کے تحت موٹرسائیکل والوں کیلئے پیٹرول پر 100 روپے کی سبسڈی دی جائے ‘800 سی سی یا اس سے کم والی گاڑی کو پیٹرول پر 30 لیٹر ماہانہ تک سبسڈی دی جائے گی اور ایک وقت میں گاڑی میں 5 سے 7 لیٹر پیٹرول ڈالا جائے گا اور چھ ہفتوں کے دور ان اس اسکیم کو نافذالعمل کردیا جائے گا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک موقع پر درست کہا تھا کہ معاشی صورتحال کے باعث ہمیں چھوٹے چھوٹے معاشی فیصلے بھی آئی ایم ایف کی منشاء سے کرنے کی ضرورت پڑتی ہے اس پر سیاسی تنقید سے قطع نظر یہ مبنی برحقیقت بیان تھا۔ آئی ایم ایف پاکستان پر زور دیتا آیا ہے کہ ہر قسم کی سبسڈی کا خاتمہ کیا جائے اور اس بارے نہ صرف پیشرفت ہوئی بلکہ اس کا جائزہ بھی لیا گیا ایسا کرنا ریاست کی مجبوری بن گئی ہے اس کے باوجود سخت مہنگائی میں عام آدمی کو خاص طور پر سبسڈی دینے کیلئے حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے جو فیصلہ کیا ہے اس پر بھی آئی ایم ایف معترض ہے ان کا ایسا کرنا کسی مداخلت کے باعث تونہیں بلکہ انہوں نے یہ یقینی بنانا ہوتا ہے کہ ان کے قرضے کی واپسی کیسے ہوگی۔ بدقسمتی سے پاکستان آئی ایم ایف میں آنے والی ہر حکومت کی اقتصادی منصوبہ بندی اپنے دور اقتدار تک محدود چلی آئی ہے چنانچہ ہر بار قرضے لیتے وقت ان کی واپسی کا خیال نہیں رکھا گیا اور آج آئی ایم ایف کے چھ ارب ڈالر پروگرام کو آگے بڑھانے اور ایک ارب 20 کروڑ کی قسط حاصل کرنے کیلئے نویں جائزہ سکیم مسلسل تاخیر کاشکار ہورہی ہے اس کے باوجود بہرحال حکومت نے سبسڈی دینے اور روس سے سستا تیل لینے وغیرہ کے جن اقدامات کی سعی میں ہے وہ خوش آئندہے توقع کی جانی چاہئے کہ حکومت آئی ایم ایف کو اس حوالے سے مطمئن کرپائے گی اور ان کے اعتراضات کا موثر طور پر جواب دیاجائے گااور پروگرام کے مطابق عام آدمی کو پیٹرول پر سبسڈی ملے گی۔

مزید پڑھیں:  موبائل سمز بندش ۔ ایک اور رخ