بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے؟

بعض حکومتی فیصلے احسن اور تعریف کے قابل ہوتے ہیں اس حوالے سے عزم کا اظہار بھی ہوتا ہے اور عوام کویقین دہانی کرائی جاتی ہے کہ اس فیصلے پرعملدرآمد یقینی بنایا جائے گا لیکن وقت آنے پر بدقسمتی سے ناکامی ہی سرکاری محکموں کے حصے میں آتی ہے اور عوام کی مایوسی میں اضافہ ہوتا ہے اس طرح کاایک اقدام بچوں کے بستے کا وزن کم کرنے کافیصلہ تھا جس پر عملدرآمد میں پوری طرح ناکامی کسی سے پوشیدہ امر نہیں اب اس امر کا عندیہ دیاگیا ہے کہ مقرر وزن کے سکول بیگ لازمی بنانے کی قانون سازی پر عملدر آمد نہ ہونے کی وجہ سے محکمہ تعلیم نے آئندہ تعلیمی سال سے خیبر پختونخوا میں چیکنگ کا سلسلہ شروع کرنے اور قانون میں دی گئی سزائوں کا اطلاق کرنے کی منصوبہ بندی کر لی ہے واضح رہے کہ تمام نجی اور سرکاری سکولز کے طلبہ کیلئے بستے کے وزن کیلئے قانون سازی ہو چکی تھی جس کے تحت پریپ سے دسویں جماعت تک کے نجی اور سرکاری شعبے کے طلبہ کیلئے بستے کاوزن یکساں رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم واضح قوانین کے باوجود سرکاری اور نجی شعبے میں طلبہ کی جانب سے شکایات ہیں اس بارے میں محکمہ ابتدائی تعلیم کے ڈائریکٹوریٹ اور سیکرٹریٹ کے علاوہ پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی کے پاس شکایات اور درخواستوں کے مطابق 90فیصد سے زائد سکولز میں بیگ کے وزن کیلئے کسی قسم کی رپورٹ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے پاس جمع نہیں کرائی ہے شکایات کے حل کیلئے دوبارہ تجاویز طلب کی گئی ہیں جس کی روشنی میں آئندہ تعلیمی سال سے اس قانون پر مکمل عملدرآمد ہوگااور خلاف ورزی کرنے والے اداروں پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔نئی منصوبہ بندی نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں کا مصداق ہی ہوگا کیونکہ جب حکام سرکاری سکولوں میں اس پر عملدرآمد کرانے میں کامیاب نہ ہو سکے تو نجی سکولوں کے بااثر مافیا سے اس پر عملدرآمد کرانے کا توسوال ہی پیدا نہیں ہوتا صرف یہی نہیں فیسوں کی وصولی سے لے کر دیگر استحصالی معاملات کی روک تھام میں بھی سرکاری حکام کی بری طرح ناکامی کوئی پوشیدہ امر نہیں محکمہ تعلیم اور سکولز ریگولیٹری ا تھارٹی کے حکام کبھی کبھار اس طرح کی بھڑک مارنے کی بجائے اگر معائنہ کی زحمت کرکے اونچے نہ سہی کسی اوسط درجے کی سکول انتظامیہ کے خلاف بھی کارروائی کی ہمت کرپاتے تو صورتحال یہ نہ ہوتی بہرحال فیصلے کی حد تک اقدام احسن ہے بشرطیکہ اس پر عملدرآمد کی نوبت بھی آئے۔

مزید پڑھیں:  مذاکرات ،سیاسی تقطیب سے نکلنے کا راستہ