مشرقیات

آپ کا کیا خیال ہے گل ختم ہو گئی اے یا ودھ گئی اے مختاریا؟تو جناب حوصلہ رکھیں ابھی میچ جاری ہے ،سرکار نے انتخابات کو سرکا سرکا کر اکتوبر تک ہی کھینچ کے لے جانا ہے۔آپ دیکھ ہی چکے کہ نوے دن کی سرحد یا حد کہہ لیں تو کب کی سرکار پار کرچکے ہیں۔اسملبیاں تحلیل ہوتے ہی متعلقہ گورنرز کو اشارہ کر دیا گیا تھا کہ آئین آئین کھیلنا ہے اور کھیل کود میں زیادہ سے زیادہ وقت گزارنا ہے ۔اس کے لیے نگران بھی سہولت کار بن گئے کہ ان کی نگرانی کادور صرف تاخیرپر تاخیر کا ماحول پید ا کرکے ہی لمبا کیا جاسکتاتھا بقول یا رلوگوں کے نگرانوںکا تقرر کرتے وقت بھی ان سے جی حضوری کے بدلے لمبی نوکری کے وعدے کیے گئے تھے ساتھ میں ان سیاسی بونوںکو بھی شہ دی گئی تھی جو تمام تر زور آزمائی کے باوجود کبھی کونسلر کا الیکشن بھی نہیںجیت سکے ،انہیں پلیٹ میں رکھ کر شیروانیاں دی گئیں تو انہوں نے ہر قسم کی خدمت کا حلف اٹھا لیا اور اب لگے ہوئے ہیں منا بھائی!بات ہو رہی تھی تاخیر کی تو جناب دیکھ لیں پہلے بال کی کھال نکالتے ہوئے گورنر حضرات نے انتخابات کے انعقاد کو نوے دن کے اند ر اندر سے باہر کر دیا پہلی تاریخ ملی تو تیس اپریل کی ۔وہ بھی عدالتی حکم پر۔دوسری طرف خیبر پختون خوا کے گورنر پہلے تو ڈٹے رہے تاریخ نہ دینے پر ادھر الیکشن کمیشن اور سرکار کی ملی بھگت سے پنجاب میں الیکشن تیس اپریل کی بجائے آٹھ اکتوبر کوکرانے کا فیصلہ کیا گیا تو سرکار کے ساتھ ساتھ نگرانوں کی باچھیں بھی کھل گئیں اور ہمارے صوبے دار نے بھی آرام سے آٹھ اکتوبر کی تاریخ دے کر آئینی تقاضا گویا اپنی دانست میں پورا کر دیا۔معاملہ عدالت پہنچا تب ہی سب کو پھر فکر لگ گئی ۔عدالت نے تاخیر کی وجہ پوچھی تو صاف لگ رہا تھا کہ تاخیر کی کوئی خاص وجہ نہیں سوائے اس کے سرکار کے دسترخوان پر بیٹھی جماعتوں کے حوالے سے لو گ بھرے ہوئے بیٹھے ہیں اور اس ماحول میں الیکشن کر ادئیے گئے تو سرکار کو لینے کے دینے پڑ جائیں گے۔بس اسی وجہ سے سوال ہی پید ا نہیں ہوتا کہ سرکارعدالت کے کہنے پر الیکشن کرا لے گی۔پہلے کون سے عدالتی حکم کی پروا کی گئی جو اب نیک توقع رکھی جائے ،نوے دن کے اندر اندر والی تاریخ کو ٹالتے ٹالتے اکتوبر تک لے جانے کی پلاننگ جاری رہے گی دیکھا نہیں آپ نے کہ سرکاریہ تاریخ چودہ مئی تک تو پہنچا ہی چکی ہے ۔جو نوے دن کے آخری دن سے بھی بیس دن آگے کی تاریخ ہے ۔اور ابھی میچ جاری ہے ۔خزانچی نے ہاتھ کھڑے کر دئیے تو کیا کرے گی عدالت ؟اور اس سے بھی زیادہ یہ کہ وزارت دفاع نے سیکیورٹی فراہم کرنے سے صاف انکار کر دیا تو عدالت اپنا فیصلہ کیسے منوائے گی خاص کر ایسے وقت جب عدالت کو بھی عدالت میں عدالت کا سامنا ہو۔

مزید پڑھیں:  چوری اور ہیرا پھیری