گندم کی اچھی پیداوار

وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت سرکاری سطح پر گندم کی خریداری بارے جائزہ اجلاس میں گندم ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایات بروقت ضرور ہے لیکن کافی نہیںاس کے لئے ابیھ سے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔وزیراعظم نے ملک میں گندم کی دوکروڑ 75لاکھ میٹرک ٹن ریکارڈ پیداوار پراطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خدا کے فضل وکرم سے اس سال گندم کی گزشتہ 10سالوں کی نسبت زیادہ پیداوار ہوئی، حکومت کے کسانوں کو معیاری بیج اور کھاد کی فراہمی کی بدولت شاندار پیداوار کا حصول ممکن ہوا، آئندہ سال حکومت اس سے بھی زیادہ پیداوار کیلئے حکمت عملی مرتب کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ گزشتہ حکومت نے کسانوں کو کھاد کیلئے پورا پورا دن لمبی قطاروں میں کھڑا رکھا، صوبائی اور وفاقی محکمے براہِ راست کسانوں سے گندم خریدیں تاکہ کاشتکار کو بھرپور فائدہ پہنچے۔بارشوں اور ناموافق موسمی حالات کے باوجود گندم کی ریکارڈ پیداوار مالک کائنات کی مہربانی اور عطیہ ہے یا پھر یہ واقعی حکومتی اقدامات کا نتیجہ اس بارے کچھ نہیں کہا جا سکتا ممکن ہے حکومتی اقدامات بھی مدد گار ثابت ہوئے ہوں لیکن چونکہ گندم کی کم اور زیادہ پیداوار کا زیادہ تر انحصار قدرتی حالات پر ہے اس لئے بہتر ہو گا کہ اس کا کریڈٹ لینے کی بجائے اب اس عطیہ خداوندی کو ذخیرہ ا ندوزوں اور سمگلروں کی دست برد سے بچانے کے لئے حکومت اپنی ذمہ داریوں پر توجہ دے ۔ گندم کی کم یا زیادہ پیداوار سے منڈی کی صورتحال متاثر ضرور ہوتی ہے لیکن عین فصل منڈی میں آنے کے موقع پر مافیا مل کر جو کھیل کھیلتی ہے اس کے نتائج ملک و قوم دونوں کو سال بھر بھگتنے پڑتے ہیں گندم کی ذخیرہ اندوزوی اور سمگلنگ دو ایسے بنیادی سنگین مسائل ہیں جن کی روک تھام پر توجہ دی جائے اور حکومت گندم کا مناسب ذخیرہ کرے اور صوبوں کو بھی خریداری کے ضمن میں خاص طور پر خیبر پختونخوا کو گندم کی خریداری میں رکاوٹوں کی بجائے رعایت دی جائے اور بلاوجہ کی پابندیوں کی بجائے صوبے کو اپنی ضرورت کے مطابق سرکاری طور پرگندم کی خریداری کا آزادانہ موقع دیا جائے تو خیبر پختونخوا میں آٹے کی قیمتوں میں کمی آسکے گی طلب و رسد کا توازن بہتر ہو اور ذخیرہ ا ندوزی و سمگلنگ کی روک تھام پر خیبر پختونخوا حکومت خاص طور پر توجہ دے تو صوبے کے عوام کو مناسب قیمت پر آٹا کی فرہمی ممکن ہوسکے گی مناسب اور بروقت اقدامات یقینی بنا کر ہی ایسا ممکن ہوسکے گا۔

مزید پڑھیں:  سنہری موقع سے ذمہ داری کے ساتھ استفادے کی ضرورت