ضم اضلاع کے عوام کی محرومیاں

پلاسٹک تھیلوں پر پابندی میں ناکامی

پابندی کے باوجود پلاسٹک کے تھیلوں کے استعمال میں کمی نہ ہونا تشویشناک امر ہے ۔ امر واقع یہ ہے کہ ماحولیاتی خطرہ ہونے کے باوجود پورے ملک میں پولی تھین بیگز کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کے بے دریغ استعمال نے ملک بھر کے شہروں میں سیوریج کے نظام اور بنیادی ڈھانچے کو خراب کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ پلاسٹک کے تھیلوں کے خاتمے کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو ہدایت کی ہے کہ وہ پلاسٹک کے تھیلے بنانے والی تمام فیکٹریوں کو سیل کرے اور ان دکانوں اور فیکٹریوں کی فہرست فراہم کرے، جن پر ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔پلاسٹک کے تھیلے نکاسی کے نالوں کوبند کرنے کا بڑا سبب ہیں جس کے نتیجے میں مون سون کے موسم میں شہری علاقوں میں نالیوں کی بندش اور آبی گزر گاہوں میں رکاوٹ کے باعث شہرمیں سیلاب آتا ہے۔ اس سے سڑک کے بنیادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ ماضی میں، پلاسٹک تھیلوں کے استعمال اور تیاری پر پابندی کی کوششوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ لوگوں کو ماحولیاتی خطرات اور پابندی کے بارے میں آگاہی دے کر پولی تھین بیگز ترک کرنے اور متبادل پائیدار اختیارات جیسے کاغذ یا دوبارہ قابل استعمال کپڑے کے تھیلوں کا سہارا لینے کی ترغیب دینے کے بھی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے مشکل امر یہ ہے کہ لوگ اپنی روش ترک کرنے پر تیارنہیں تو دوسری جانب ان اشیاء کی تیاری کا سلسلہ بھی جاری ہے جسے مکمل طور پر بند کئے بغیر اس کی روک تھام کاکوئی دوسرا راستہ نظر نہیں آتا۔ شاید، خوردہ فروشوں اور سپر مارکیٹ کے مالکان کو اس عمل میں فعال اسٹیک ہولڈر بنایا جا سکتا ہے۔ اس سے نہ صرف پلاسٹک کے تھیلوں کو ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے بلکہ صارفین کو زیادہ پائیدار طریقوں سے بھی آشنا کرنے کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔پابندی سے پلاسٹک بیگ بنانے والوں کاردعمل تو بہرحال آئے گا کیونکہ اس سے ان کو اپنی روزی روٹی کا خطرہ ہے۔ تاہم، متعلقہ ادارے ایسے مینوفیکچررز کو ماحول دوست متبادل سے متعارف کرانے کے جتن کرکے ان کو متبادل تیار کرنے پر آمادہ کر سکتے ہیں اور دیکھا جائے تو کوئی مشکل کام نہیں بس تھوڑی سی توجہ کی ضرورت ہے۔ پلاسٹک کی آلودگی ملک بھر میں ایک مسئلہ ہے۔ متعلقہ حکام کو خوردہ فروشوں پر جرمانے اور پولی تھین بیگز خریدنے پر صارفین پر اضافی چارجز عائد کرکے پلاسٹک کے بڑھتے ہوئے فضلے کے مسئلے کو حل کرنے کی سنجیدہ سعی کرنی چاہئے اور اس کی موثر روک تھام ہونی چاہئے ۔

مزید پڑھیں:  ایرانی گیس پاکستان کے لئے شجرِممنوعہ؟