ٹائیفائیڈکے خطرات میں اضافہ

وطن عزیز میں مشکل حالات درپیش ہونے کے بعد ہی اس سے نمٹنے کی سرکاری سطح پر اقدامات اٹھانے کا معمول ہے جس کی وجہ سے اکثر مشکلات اور ناکامیوں سے دوچار ہونا معمول بن چکا ہے اس کے باوجود ہم کسی بھی سطح پر اس روپے میں تبدیلی لانے کے لئے تیار نہیں اور یہی وہ ا لمیہ ہے جس کے باعث ہم اکثر مشکلات سے دو چار ہوتے ہیں ۔گزشتہ اور پیوستہ سالوں کی طرح اس سال بھی سیلاب کے خطرات کو یکسر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا دیکھا جائے تو سال بہ سال اس ضمن میں درپیش چیلنجوں میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بیماریوں کے پھیلنے میں اضافہ ہوتا ہے ویسے بھی پاکستان میں ٹائیفائیڈ کی شرح جنوبی ایشیائی ممالک میں سب سے زیادہ ہے ٹائیفائیڈ کے زیادہ تر واقعات دیہی اورپسماندہ علاقوں میں صحت کی دیکھ بھال کی مناسب سہولیات کی عدم موجودگی، پینے کے پانی کی ناکافی فراہمی، صفائی اور حفظان صحت کے ناقص طریقوں، ویکسینیشن کی کم کوریج، اور محدود نگرانی کی وجہ سے پیش آتے ہیں۔ پچھلے سال سیلاب نے چیلنجوں کو مزید بڑھا دیا کیونکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بیماریوں کے پھیلنے میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ان میں سے بہت سے علاقے ٹائیفائیڈ کی وباء کے زد میں رہے ٹائیفائیڈ کی شرح میں اچانک اضافے کے ساتھ، معالجین نے ملک بھر میں ویکسینیشن کا مطالبہ کیا ہے اور لوگوں کوضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی تاکید کی ہے ویسے بھی ہمارے ہاں صحت کی دیکھ بھال کا نظام بدستور بدحالی کا شکار ہے اور اس سے سب سے زیادہ عام لوگ ہی متاثر ہو رہے ہیں ماہرین کی اس تجویز کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہوگی کہ پریکٹیشنرز کو اندھا دھند اینٹی بائیوٹکس تجویز کرنے کے بجائے انفیکشن کی وجہ سے بخار کی صورت میں کلچر ٹیسٹ کرانے کی عادت ڈالنی چاہیے۔صحت کی دیکھ بھال کے حکام کو اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ سرکاری اور نجی دونوں سہولیات میں ڈاکٹروں کو مریضوں کے علاج کے لیے متعلقہ مہارت سے روشناس کرایا جائے۔ تاکہ غلط تشخیص اور غیر موثر علاج کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔ مزید برآں، لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ترغیب دینے کے لیے آگاہی اور حفاظتی ٹیکوں کی مہم چلائی جانی چاہیے۔ صحت کے حکام کو اس مہلک وبا کو روکنے کے ساتھ ساتھ صحت کی دیکھ بھال کے طریقوں پر کنٹرول اور نگرانی کو سخت اقدامات میں مزید تاخیر کا مظاہرہ کرنے سے گریزکی ضرورت ہے۔توقع کی جانی چاہئے کہ متعلقہ حکام اس فوری درپیش مسئلے سے نمٹنے کے حوالے سے عجلت میںتیاری یقینی بنائیں گے اور جو بھی ممکنہ اقدامات ہوں وہ اٹھائے جائیں گے ۔

مزید پڑھیں:  بے جے پی کی''کیموفلاج''حکمت عملی