شہری اور سیاسی آزادی کا سوال

پشاور پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کے صوبائی سیکرٹریٹ کو بندکرنا اور سیکرٹریٹ پر لگا پی ٹی آئی کا پرچم بھی اتار کر لے جانا بلا جواز اور اختیارات سے تجاوز ہے کسی سیاسی جماعت کے سیکرٹریٹ کو بند کرنا پولیس کا کام نہیں اس طرح کے واقعات مارشل لاء کے دنوں میں ہوا کرتے تھے پی ٹی آئی کے مطابق چھاپے کے دوران پولیس کی جانب سے سیکرٹریٹ پر لگا پی ٹی آئی کا جھنڈا اتار دیا گیا اور سیکرٹریٹ کو بند کر دیا گیا ۔ پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری جنرل عمر ایوب نے ٹوئٹ کرتے ہوئے وضاحت کی کہ جھنڈ ا پی ٹی آئی کے کسی رہما کی جانب سے نہیں اتارا گیا بلکہ جھنڈا لگائو مہم سے پولیس خوف زدہ ہوگئی اور سیکرٹریٹ سے جھنڈا اتار دیا گیا ہے جسے دوبارہ لہرایا جائے گا پولیس ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی سیکرٹریٹ پر چھاپہ 9مئی واقعات کے تناظر میں مارا گیا تھا ۔سیکرٹریٹ کے واقعے کے حوالے سے تحریک انصاف کا واضح موقف ابھی سامنے نہیں آیا صوبائی قیادت کی بجائے مرکزی سیکرٹری جنرل کووضاحت کی ضرورت کیوں پیش آئی اور اصل صورتحال کیا ہے اسے اندرونی معاملہ گردانتے ہوئے پولیس کی کارروائی کا جائزہ لیا جائے تو ان کی اس کارروائی نے مارشل لاء کی یاد تازہ کردی ہے ایک سویلین جمہوری حکومت میں کسی سیاسی جماعت کے سیکرٹریٹ سے جھنڈا اتارنے کی گنجائش نہیں اور نہ ہی نو مئی کے واقعات میں سیکرٹریٹ پرلگا جھنڈا ملوث اور قصور وار گردانا جاسکتا ہے نو مئی کے واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف صوبے میں کارروائی کی صورتحال صوبہ پنجاب کی بہ نسبت سست ہے جبکہ صوبے میں گرفتاریاں بھی اکا دکا ہی کی گئی ہیں بہرحال اس سے قطع نظرجھنڈے لہرانا ہر سیاسی جماعت کا آئینی و قانونی حق ہے جس سے روکا نہیں جا سکتا ایک سیاسی یا پھر نگران دور حکومت میں ملک میں سیاسی آزادیوں پر پولیس کے ذریعے قدغن کی کوششیں ناقابل قبول ہی نہیں آئندہ اس کے اثرات بھی منفی ہی نکل آئیںگی نیز پولیس کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال میں لانے کے نتائج اچھے نہیں نکلیں گے شہری و سیاسی آزادی کا تحفظ نگران حکومت اور ریاست دونوں کی ذمہ داری ہے جس کی خلاف ورزی پرعدالت سے رجوع کا حق استعمال کیا جانا چاہئے تاکہ عدالتیں سیاسی و شہری آزادی کے تحفظ کی آئینی و قانونی ذمہ داری کی طرف متوجہ ہوں اور پولیس سے اس کی باز پرس کی جائے۔

مزید پڑھیں:  بے جے پی کی''کیموفلاج''حکمت عملی