او آئی سی ہنگامی اجلاس

اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) نے سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور جلانے کے واقعات پر آج (31 جولائی کو رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی کونسل (سی ایف ایم) کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی عرب اور عراق کی درخواست پر غیر معمولی ورچول اجلاس منعقد ہو رہا ہے جس میں سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن پاک کے نسخوں کی بے حرمتی اور جلانے کے بار بار ہونے والے افسوسناک واقعات پر تبادلہ خیال اور لائحہ عمل طے کیا جائے گا، او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس کمیٹی کی ایگزیکٹو کے جاری بیان کے جواب میں بلایاگیا ہے بیان میں سویڈن میں قرآن پاک کے نسخے نذر آتش کرنے پر توجہ دی گئی تھی اور ضرورت پڑنے پر اعلیٰ سطحی اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔ قبل ازیں پاکستان سمیت دیگ مسلم ممالک نے ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعہ پر اظہار مذمت کیا تھا اور متعلقہ حکومت اور دیگر ممالک کو اس طرح کے واقعات روکنے کیلئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ سعودی عرب نے ڈنمارک کے سفیر کو طلب کرکے کوپن ہیگن میں انتہائی دائیں بازو کے گروپ کی طرف سے قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔ سعودی عرب کے سرکاری میڈیا کے مطابق ڈنمارک کے سفیرکے ساتھ ملاقات کے دوران سعودی وزارت خارجہ کے حکام نے ایک احتجاجی نوٹ پیش کیا جس میں ایسی ذلت آمیز کاررائیوں کو ختم کرنے پر زور دیا گیا جن سے تمام مذہبی تعلیمات اور بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں اور مذاہب کے درمیان نفرت کو ہوا دے سکتی ہیں، اس سلسلے میں قابل ذکر امر یہ ہے کہ ڈنمارک میں ”ڈینش پیٹریاٹ” نامی گروپ کے شرپسندوں نے قرآن پاک کی بے حرمتی کا ارتکاب پاکستانی سفارت خانے کے سامنے کیا اور ساتھ ہی پاکستانی پرچم کی بھی توہین کی جس پر پاکستان نے سویڈن سے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذموم کارروائیوں کا مققصد مسلمانوں کی توہین اور برادریوں’ ثقافتوں اور ممالک کے درمیان انتشار پیدا کرنا ہے، دفتر خارجہ نے اسلام آباد میں ایک بیان میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری کو اسلاموفوبیا کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے۔ اب جبکہ اسلامی تعاون تنظیم نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے تو امید ہے کہ تمام مسلم ممالک یک آواز ہوکر مغربی ممالک کے اندر موجود انتہا پسندوں کی ان مذموم حرکات کو روکنے کیلئے ایک مٹھی ہوکر اقدام کریں گے اور مغربی ممالک کی جانب سے نام نہاد اظہار رائے کی آرادی کے دل آزار نظریئے کو رد کریں گے، اس لئے کہ اظہار رائے کو مذاہب کے تقدس کے خلاف استعمال نہیں کیا جاسکتا اور تمام مذاہب کا احترام پوری دنیا پر واجب ہے۔

مزید پڑھیں:  عدلیہ پردبائو؟