کچھ علاج اس کا بھی اے چارہ گراں

ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لئے غیر تحلیل شدہ پلاسٹک سے بنے سامان کی خرید و فروخت پرپابندی عائدکرنے کی منصوبہ بندی کر لی گئی ہے جس کے تحت کپ ، چمچ ، کھانے کے برتن ، چاقو، ٹرے اور دیگر پلاسٹک ڈسپوزایبل سامان کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کی جائے گی۔امر واقع یہ ہے کہ اس وقت بازاروں میں پلاسٹک پیک میں کھانا فروخت کرنے کا عام رواج ہے جس سے خطرناک بیماریاں پھیلنے کے ساتھ ماحولیاتی آلودگی بھی پھیلتی ہے ماحولیاتی آلودگی پرقابو پانے کے لئے شاپنگ بیگ تیارکرنے والی فیکٹریاں بند کردی گئی تھیں تاہم پلاسٹک شاپنگ بیگ اور دوسرا سامان تیارکرنے والی فیکٹریوں نے دوبارہ کام شروع کیاہے اور شہر بھر میں پلاسٹک شاپنگ بیگ اور دوسرا سامان فروخت کیا جارہا ہے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لئے پلاسٹک ڈسپوزایبل اشیاء کی خرید و فروخت پرپابندی عائدکرنے کی تجویز ہے جس پر غور کے بعد فیصلہ کیا جائے گا ۔ ماحولیاتی آلودگی میں پلاسٹک سب سے مہلک عنصر ہے اور بدقسمتی سے اس پرعملدرآمد کی صورتحال روایتی تساہل سے بھی بدتر ہے حقیقت یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے پلاسٹک کے تھیلوں کی تیاری پرپابندی اور متبادل جلد زائل ہونے والے مواد سے تھیلوں کی تیاری کا جو متبادل بنایاگیا تھا متبادل مواد سے تیاری کی نوبت اور متبادل مصنوعات کی فراہمی کاعمل اس وقت ہی شروع ہوتا جب پلاسٹک کے تھیلوں پر پابندی پر پوری طرح عملدرآمد سے اس کی پیداوار رک جاتی بہرحال اب جبکہ ایک مرتبہ پھر اس کی جانب پہلے سے زیادہ وسیع تناظر میں توجہ اور پابندی کا عندیہ دیاگیا ہے اس پر عملدرآمد کا دوبارہ سوال نہیں اٹھنا چاہئے۔ماحولیاتی آلودگی کے اس سنگین عنصرپلاسٹک کے استعمال میں کمی لانے کے لئے معاشرتی سطح پر بھی شعور اجاگرکرنے کی ضرورت ہے اس ضمن میں ماہرین سے اس کے مضر اثرات کے حوالے سے معلومات عوام تک پہنچانے کے لئے اقدامات کرنے کی جہاں ضرورت ہے وہاں سب سے بڑھ کر اس کی تیاری اور اس کے تجارتی بنیادوں پر استعمال پرقدغن کو ہر قیمت پر یقینی بنانا ہوگا جب تک اس کی تیاری اور تجارتی استعمال کے ذرائع بند نہیں ہوتے اس کے عوامی استعمال کی روک تھام اور اس کے نتیجے میں ہونے والی بدترین آلودگی پر قابو پانا خواب ہی رہے گا۔توقع کی جانی چاہئے کہ اس ضمن میں ڈنگ ٹپائو کی پالیسی اختیار نہیں کی جائے گی اور حکومت وماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے ذمہ دار محکمے اپنا فرض ایمانداری کے ساتھ انجام دیں گے اور اس لعنت پر قابو پانے کی پوری پوری کوشش کی جائے گی۔

مزید پڑھیں:  شہر کے بڑے ہسپتالوں میں ڈسپلن کا فقدان