کم سے کم اجرت 32 ہزار

دو ماہ بعد بھی کم سے کم اجرت 32 ہزار پر عمل درآمد نہ ہوسکا

ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا میں کم سے کم اجرت 32 ہزار مقرر کرنے کے باوجود دو ماہ بعد بھی اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے۔ مزدوروں کی ماہانہ اجرت بڑھانے کی سمری تاحال منظور نہیں کی گئی جس پر مزدور تنظیموں نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس کی فوری منظوری کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان ورکرز فیڈریشن کے مرکزی چیئرمین رازم خان نے بتایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ مزدوروں کی کم سے کم ماہانہ اجرت بتیس ہزار روپے ہوگی۔ اس کی منظوری ویج بورڈ اور دیگر متعلقہ محکموں سے بھی ہوئی
تاہم سی ایم ہاوس میں اب بھی سمری پڑی ہے اور منظوری کی منتظر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی سمری تیزی کے ساتھ منظور ہوئی تھی لیکن مزدوروں کو ریلیف دینے کیلئے سمری تاحال منظور نہیں ہوئی، جو مزدوروں کی حق تلفی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگران خیبرپختونخوا حکومت فوری طور پر مزدوروں کی ماہانہ اجرت بڑھانے کی سمری منظور کرے تاکہ انہیں ریلیف مل سکے ورنہ پاکستان ورکرز فیڈریشن مزدوروں کے حقوق کے لئے احتجاج کریگی۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ڈبلیو ایف مزدوروں کی بھرپور نمائندگی کر رہی ہے اور ان کے حقوق کیلئے جدوجہد کا سلسلہ جاری رکھے گی۔

مزید پڑھیں:  قومی اسمبلی کی تقریر پر معافی نہیں مانگوں گا،خواجہ آصف