سرحد چیمبر آف کامرس کا بجلی بلوں کیخلاف احتجاج کی حمایت کا اعلان

ویب ڈیسک: سرحد چیمبر آف کامرس کے صدر اعجاز خان آفریدی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑھتی مہنگائی اور بجلی کے بلوں کے خلاف احتجاج جاری ہے، بازار اور کاروبار بند ہوتے جا رہے ہیں جبکہ تاجر کو کہیں بھی ریلیف نہیں مل رہا، انہوں نے احتجاج کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو بزنس فرینڈلی پالیسی بنانی چاہئے جبکہ یہاں سب الٹا ہو رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے تاجر ریلیف اقدامات نہیں کیے جا رہے، پریس کانفرنس کے دوران صدر ایوان صنعت و تجارت نے کہا کہ احتجاج کا مقصد حکومت کو پالیسیوں پر نظر ثانی کروانا ہے، ملک عمران صدر انڈسٹری کا اس موقع پر کہنا تھا کہ اب لوگ اس بات پر آگئے ہیں کہ بجلی کے بل ادا نہ کیے جائیں، بجلی کمپنیوں کی نا اہلی کی وجہ سے نقصانات کا سامنا ہے جس میں 80 روپے فی یونٹ ہمیں پڑ رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے تحت بجلی کی پیداوار ضرورت سے زیادہ ہے، میٹر لگانے کے بعد اس کا رینٹ بھی لیا جا رہا ہے، ہمیں سمجھ نہیں آرہی کہ اپنے کارخانے بند کر دیں یا چلائیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو صنعت کاروں کو فوری ریلیف دینا ہوگا، ہم مجبور ہو چکے ہیں یا ملک چھوڑ دیں یا کارخانے بند کر دیں۔ غضنفر بلور کا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی حکومت ہی نہیں، ڈالر اتنا بڑھ چکا ہے کہ امپورٹ کرنا مشکل ہو چکا ہے، 300 کا پیٹرول اب مزید 350 کا ہوگا، اپنے صوبے کی بجلی ہمیں مہنگی دی جا رہی ہے، ملک ایسے نہیں چل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ گیس رات نو بجے غائب ہو جاتی ہے، بل انتہائی بڑھ چکے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں کرائم بھی بڑھ رہے ہیں، 40 ہزار کے بل پر نوجوان نے خودکشی کی ہے، اتنے بلوں کے بعد انسان کھانا کیسے کھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک اب غریب آدمی کے لیے نہیں رہا متوسط طبقہ بھی پس چکا ہے۔

مزید پڑھیں:  قانون ہاتھ میں لیاتوسخت ایکشن ہوگا،وفاقی حکومت کاعلی امین کوجواب