جیل سپرنٹنڈنٹ

عمران خان کی بیٹوں سے فون پر بات نہ کروانے پر جیل سپرنٹنڈنٹ سے وضاحت طلب

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے فون پر بات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست پر سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل سے وضاحت طلب کرلی۔
ویب ڈیسک: چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل میں بیٹوں سے ٹیلیفونک ملاقات نہ کروانے پر سماعت ہوئی، جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں پراسیکیوٹر راجا نوید اور پی ٹی آئی وکیل شیراز رانجھا پیش ہوئے۔
دوران سماعت وکیل شیراز رانجھا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سائفر کیس میں سزا یافتہ نہیں، جوڈیشل ریمانڈ پر اٹک جیل میں ہیں، سیکرٹ ایکٹ یا پنجاب جیل قوانین مجرمان پر لاگو ہوتے ہیں، سابق وزیِرِ اعظم سائفر کیس میں تاحال مجرم نہیں ہیں۔
پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ پنجاب پریزنرز قوانین سزا یافتہ مجرمان پر نافذ ہوتے ہیں، تمام ملزمان کو اٹک جیل میں ٹیلیفونک ملاقات کرنے کی سہولت حاصل ہے، دو تین سال سے ٹیلیفونک ملاقات کی سہولت قیدیوں کو ملی ہوئی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی سے بچوں سے ٹیلیفونک ملاقات نہ کروانا ناانصافی ہے۔
پی ٹی آئی وکیل نے سپریٹنڈنٹ اٹک جیل کےخلاف توہین عدالت کی کاروائی کرنےکی بھی استدعا کردی۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اوپن کورٹ میں فیصلہ تحریر کروایا ، پی ٹی آئی وکیل شیراز رانجھا نے سماعت 26 ستمبر تک ملتوی کرنے کی استدعا کردی۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ 26 ستمبر کو چیئرمین پی ٹی آئی کا جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہو رہا ہے، سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل سے میں خود بھی بات کروں گا، کیا معلوم سپرنٹنڈنٹ کے ساتھ معاملات وہیں حل ہو جائیں۔
عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے ٹیلیفونک ملاقات پر سماعت 28 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

مزید پڑھیں:  ججز تقرری :پی ٹی آئی نے آئینی ترامیم کی مخالفت کردی