سپریم کورٹ ملازمین کی معلومات فراہم کرنے کی درخواست منظور

سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا ہے کہ معلومات تک رسائی کے قانون کا اطلاق ہم پر نہیں ہوتا بلکہ ہم پر آرٹیکل 19 اے کا اطلاق ہوتا ہے۔
ویب ڈیسک: سپریم کورٹ نے رجسٹرار آفس کو سپریم کورٹ ملازمین کی معلومات فراہم کرنےکا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 7 دنوں میں معلومات درخواست گزار کو فراہم کی جائیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کا اطلاق سپریم کورٹ پر نہیں ہوتا، آرٹیکل 19 اے کے تحت معلومات تک رسائی شہریوں کا حق ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے میں اضافی نوٹ بھی تحریر کیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ معلومات کے حصول کا تقاضہ کرنے والے پر وجوہات بتانا لازم ہے، درخواست گزار کو انٹراکورٹ اپیل اور سپریم کورٹ میں اپیل کیلئے جمع کرائی گئی فیس واپس کی جائے، فیصلےکو اردو میں بھی جاری کیا جائے، معلومات فراہم کرنے والا وجوہات کے جائزے کا پابند ہے۔
یاد رہے کہ عدالت نے 27 ستمبر کو درخواست گزار مختار احمد اور اٹارنی جنرل کے دلائل سن کر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
مختار احمد نے سپریم کورٹ ملازمین کی تفصیلات کے لیے رجسٹرار سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم سابق رجسٹرار سپریم کورٹ نے تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
درخواست گزار نے بعد ازاں انفارمیشن کمیشن سے رجوع کیا جس پر انفارمیشن کمیشن نے اس وقت کے رجسٹرار سپریم کورٹ کو معلومات دینے کا کہا تھا۔
انفارمیشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف رجسٹرار سپریم کورٹ نے اسلام آبادہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے فیصلہ خلاف آنے پر درخواست گزارنے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا.

مزید پڑھیں:  پیپلز پارٹی کا وفاقی حکومت میں شامل ہونے کا فیصلہ