پشاور،بچوں کے اغواء اور خواتین سے زیادتی واقعات میں اضافہ

(نعمان جان سے ) پشاور میں رواں سال کے دوران بچوں کے اغواء کی وارداتوں اور خواتین کے ساتھ زیادتی اور ریپ کیسز کی شرح میں اضافہ ہواہے، ریپ کے58،خواتین کو شادی ود یگر مقاصد کیلئے اغواء کے 49 کیسزرپورٹ ہونے کیساتھ ساتھ مجموعی طور پر41بچوں کو اغواء جبکہ 31افراد کے ساتھ غیرفطری و زیادتی کے جرائم ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ماہرنفسیات و قانونی ماہرین ان واقعات کیلئے معاشرے میں بڑھتے ہوئے فرسٹریشن، نشہ اورجرائم میں ملوث افراد کو سزائیں نہ ملنا قراردے رہے ہیں ۔
اس ضمن میں موصول کردہ اعدادوشمار کے مطابق 2022کے 10ماہ میں خواتین کے ساتھ ریپ یا زناء کے 56جبکہ موجودہ سال کے 10ماہ کے دوران ریپ کے 58کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں جس پردفعہ 376سمیت 493A,496A,bکے تحت مقدمات درج کیے گئے اور ان جرائم میں ملوث زیادہ تر ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ اسی طرح غیرفطری عمل یعنی دفعہ 377کے تحت گزشتہ سال 26جبکہ رواں سال 31 واقعات رپورٹ ہوئیں۔2023کے دوران پشاور سے 10بچوں کو تاوان کیلئے اغواء کیا گیا جبکہ گزشتہ سال 365Aکے تحت8بچوں کے اغواء کے مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔ رواں سال دفعہ 365کے تحت بچوں کے اغواء اورحبس بے جامیں رکھنے پر 20جبکہ گزشتہ سال 25 ایف آئی آرز درج کی گئی تھیں جس میں کمی دیکھنے میں آئی ہے ۔ان کیسز میں 58فیصد ملزمان کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئی ہے ۔ اکتوبر2022تک چائلڈ لفٹنگ کے 15جبکہ رواں سال 11کیسز دفعہ 364Aکے تحت درج کیے گئے ہیں۔
اعدادوشمار کے مطابق رواں سال شادی وغیرہ کیلئے مجبور کرنے کیلئے لیجانا ،اغواء یا ترغیب دینے کی وارداتوں میں کمی آئی ہے اور 2022کے 73کیسز کی نسبت رواں سال اکتوبر تک 49خواتین اوردوشیزائوں کو اغواء کرنے کے واقعات رونما ہوئے جس پر دفعہ 365bکے تحت مقدمات درج کیے گئے اور ان کیسز میں 55فیصد ملزمان کی گرفتاریاں کی گئیں ہیں۔ قانونی ماہر شبیرحسین گگیانی کے مطابق آگاہی بڑھنے کیوجہ سے لوگ ایسے واقعات رپورٹ کررہے ہیں کیونکہ اس کیلئے خصوصی عدالتیںموجود ہیں تاہم بیشتر مقدمات میں ملزمان پولیس کی ناقص تفتیش کیوجہ سے بری ہوجاتے ہیں۔ عدالتوں سے سزائیں نہ ملنے کیوجہ سے معاشرے میں جرائم بڑھ رہے ہیں
انہوں نے بتایا کہ ریپ و زیادتی کیسز میں سزائے موت اور عمرقید تک کی سزائیں مختص ہیں ، ایسے کیسز میں سائنسی بنیادوں پر تفتیش کی ضرورت ہے ۔ اسی طرح ماہرنفسیات کی رائے میں آئس ودیگرنشوں کیساتھ ساتھ معاشرے میں عدم برداشت، مہنگائی وبیروزگاری کیوجہ سے بڑھتے نفسیاتی مسائل اور فحاشی وغیرہ کے باعث خواتین وبچوں کیخلاف جرائم میں اضافہ ہورہا ہے ۔

مزید پڑھیں:  گندم سکینڈل، وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس آج طلب