وزیرستان، محکمہ تعلیم میں غیرقانونی بھرتیوں کا انکشاف

ویب ڈیسک: محکمہ تعلیم شمالی وزیرستان میں مبینہ غیر قانونی بھرتیوں کے انکشاف نے نیا محاذ کھول دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سب ڈویژن رزمک کے نوجوانوں نے گورنر، وزیراعلی اور دیگر اعلیٰ حکام کو خطوط ارسال کردئیے ہیں۔ یاد رہے کہ مبینہ غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق دستاویز اور خطوط موصول ہو گئے ہیں۔
محکمہ تعلیم میں غیر قانونی بھرتیوں کے سلسلے میں لکھے گئَ خط میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران 40 سے زائید غیرقانونی بھرتیاں کی گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ میڈیکل بورڈ پر ریٹائیر اہلکاروں کے تھرڈ ڈویژن پاس بچے بھرتی کئے گئے جبکہ ان بھرتی ہونے والوں میں کم عمر اہلکار بھی شامل ہیں۔
خط میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ڈی ای او نے اپنے بھائی کو خلاف قاعدہ چوکیدار بھرتی کیا، شہداء کے لواحقین کھوٹہ میں خلاف قاعدہ دو بھائیوں کو پی ایس ٹی لگا دیا گیا جبکہ متعدد افراد کو دوسرے اضلاع سے خلاف قاعدہ جعلی دستاویزات پر بھرتی کیا گیا۔
خط کے متن میں واضح کیا گیا ہے کہ ان غیر قانونی طریقے سے بھرتی ہونے والوں میں بعض ایسے بھی ہیں جن کے تعلیمی کوائف بعد میں مکمل کئے گئے۔
لکی مروت، بنوں سے خلاف قاعدہ متعدد افراد بھرتی کیےگئے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اشتہار کے بغیر خلاف قاعدہ بھرتی ہونےوالے افراد تعلیمی اداروں میں حاضری بھی نہیں دیتے۔

مزید پڑھیں:  جمرود :دریائے کابل سے 9سالہ بچے کی لاش برآمد