آئی ایم ایف نے پراپرٹی سیکٹر پر ٹیکس کے سختی کے ساتھ نفاذ کا مطالبہ کردیا

ویب ڈیسک:آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کی معاشی ٹیم کے مذاکرات جاری ہیں جب کہ اس دوران عالمی مالیاتی فنڈ کے مطالبات بھی ہر سیشن میں سامنے آتے جا رہے ہیں۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ تکنیکی سطح کے مذاکرات جمعرات کو چھٹے روز بھی جاری رہے، جس میں آئی ایم ایف نے رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس کے سختی کے ساتھ نفاذ کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جن شعبوں سے ٹیکس وصولی کم ہے،وہاں ٹیکس پالیسی مثر بناکر انفورسمنٹ کی تجویز دی گئی ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے رواں سال کے اختتام کی ممکنہ ریونیو رپورٹ آئی ایم ایف کو دے دی ہے، جس پر آئی ایم ایف مشن 2 روز تک جواب دے گا۔
آئی ایم ایف کوٹیکس پالیسی اور انتظامی امور کے لئے قائم ٹاسک فورس پربھی بریفنگ دی گئی۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ریٹیلرز اور زرعی شعبہ سے بھی ٹیکس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور ٹیکس وصولی میں شارٹ فال کی صورت میں فوری طورپرنئے اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ ریٹیلرزپر فکسڈ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز زیرغور ہے تاہم آئی ایم ایف اس پر رضا مند نہیں ہے اور آئی ایم ایف نے زرعی آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے صوبوں سے ٹائم لائن طے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن کو ٹیکس پالیسی اور ٹیکس کلیکشن علیحدہ کرنے کے پلان پر بریفنگ دی گئی ہے جس میں آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف ہر صورت حاصل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایف بی آر ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ جن شعبوں سے ٹیکس وصولی کم ہے وہاں سے پورا ٹیکس لیا جائے۔

مزید پڑھیں:  عدالت کا امیر مقام اور ڈاکٹر عباد اللہ کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم