شہریوں کا جرأت رندانہ

پشاور کے علاقہ یکہ توت میں مسیحی باشندے سے راہزنی کی واردات کے دوران مزاحمت پر فائرنگ کرکے فرار ہونے والوں کومقامی لوگوں کی جانب سے قابو کرنے کا عمل شہریوں کی حوصلہ مندی کا باعث اور حوصلہ افزاء امر ہے ملزموں نے فرار ہونے کی کوشش کی تاہم بڑی تعداد میں مقامی افراد نکل آئے۔ اس طرح کے موقع پرمزاحمت اور ملزموںکو پکڑنے کی کوشش خطرناک ہوتی ہے البتہ اگر ملزموں کوجائے فرار نہ ملے اور بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوجائیں توپھر ان کی ہمت جواب دے جاتی ہے محولہ واقعے میں نوجوان کی مزاحمت پرملزموں کی فائرنگ سے دوافرادزخمی ہوگئے جس کے بعد ان پرہجوم نے قابو پالیا اس طرح کے مواقع پر بہرحال احتیاط کا مشورہ ہی مناسب ہے البتہ شہریوں کی جانب سے موقع ملنے پر لٹنے والے شخص کی مدد اورملزمان کی درگت بنانے کاموقع ملے تو یہ قابل تحسین عمل ہو گا جس سے معاشرے میں جرم کے خلاف مزاحمت کاتاثر پیدا ہوتا ہے وگر نہ عموماً لوگ کسی کو لٹتے دیکھ کر نکل جانے میں عافیت سمجھتے ہیں اس واقعے میں لوگوں نے جس جرأت کامظاہرہ کیا وہ قابل تحسین ہے پولیس کو بیٹھے بٹھائے ملزمان حوالے کئے گئے جس کے بعد کم از کم پولیس کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ اس کیس کی اچھی پیروی کرکے ملزموں کو عدالت سے سزا دلوانے میں کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ ان سے معلومات حاصل کرکے سٹریٹ کرائمز میں ملوث دوسرے گروہوں اور ملزموں تک پہنچنے کی سعی کرے اور ان کو گرفتار کرکے عدالت کے کٹہرے میں لایاجائے ۔

مزید پڑھیں:  جو اپنے آپ سے شرمندہ ہو خطا کر کے