یہودی قصاب اور بے بس مسلم حکومتیں

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پیشہ ور فوج کبھی بچوں کو نشانہ نہیں بناتی لیکن ہم اسرائیلی فوج کا غزہ میں بچوں کا ہولوکاسٹ دیکھ رہے ہیں، ہم غزہ کے بچوں کے سامنے شرمندہ ہیں۔دوسری جانب ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے بہادری سے امریکی صدر جو بائیڈن کے سامنے ان کو کھری کھری سنا دیں، ایشیا پیسیفک اکنامک کوپریشن (ایپیک)کے دوران خطاب کرتے ہوئے انور ابراہیم نے کہا کہ آپ تمام لوگوں کو انصاف اور ہمدردی کی کوئی فکر نہیں ہے، آپ ہمیں روس کی مذمت کرنے کو کہتے ہیں لیکن غزہ میں خواتین اور بچوں کے قتل پر اسرائیل کے مظالم پر خاموش رہنے کا درس دیتے ہیں۔انور ابراہیم نے کہا کہ یہ واضح طور پر کتنا اچھا ہو جائے کہ ہم سب مل کر گمشدہ فلسطینیوں کی زندگیوں، بچوں اور غزہ کی عورتوں کے ساتھ انصاف کے عمل کو برقرار رکھنے میں ثابت قدم رہیں۔ جیسے جیسے دن گزرتے جا رہے ہیں، ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور مزید بچے مرتے جا رہے ہیں۔یہ ظلم بند کیا جائے، عورتوں اور بچوں کو مارنا بند کریں۔یہ ساری عالمی برادری کے لیے ضروری ہے کہ اس مسئلے کا حل نکالا جائے ۔ وزیراعظم پاکستان کے کھوکھلے خیالات اورمحض فریادی بننے کی تصویرسے عوامی جذبات کی ترجمانی ہر گز نہیں ہوتی عوامی جذبات کی ترجمانی جماعت اسلامی کے اس حوالے سے احتجاجی جلسوں میں نظرآتی ہے یاپھرسوشل میڈیااور بازاروں سے لے کردیگر عوامی مقامات پر عام لوگ اس حوالے سے جس رنج وغم کا اظہار کرتے ہیں وہ پاکستانیوں کے جذبات کی حقیقی تصویر ہے جس سے اثر لینے اور عوام کی ترجمانی کے حکمران قابل نہیں اور نہ ہی ان سے اس کی توقع کی جا سکتی ہے ۔ ملائشیا کے وزیر اعظم نے کم ازکم جابرسلطان کے سامنے کلمہ حق کہنے کی جرأت کی ہے کم از کم اور کچھ نہیں ا گر تمام اسلامی ممالک اس قدر بھی حمیت کا مظاہرہ کرتے تویہودی قصاب اس قدر لاشیں نہ گراتا اورعزہ کاعلاقہ کھنڈر نہ بنتا اب تو بس فرعون کے گھر موسیٰ پیدا کرنے والی ذات سے ہی امید باقی ہے کہ ان کی مشیت ومنشاء کیا ہے اور کب حالات کروٹ بدلتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  آزادکشمیر میں ''آزادی'' کے نعرے