سرعام پھانسی

سینٹ کمیٹی نے سرعام پھانسی کی مخالفت کردی

ویب ڈیسک :سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے ملک میں سر عام پھانسی کی مخالفت کردی ۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت اجلاس ہوا ‘سینیٹر ولیداقبال نے قرارداد پڑھی جس میں کہا گیا کہ سینیٹ سے درخواست ہے کہ ایسا کوئی قانون منظور نہ کرے جس میں سرعام پھانسی ہو،کمیٹی سرعام پھانسی کی مخالفت کرتی ہے‘کمیٹی کے دو ارکان نے رائے دی کہ اس معاملے پر پہلے ریسرچ کی جائے۔
قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے سیکرٹری کا کہنا تھا کہ فیڈرل شریعت کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ انسان کے وقار کا آئین میں ذکر ہے، انسانی وقار کا ذکر سورہ بنی اسرائیل میں ہے کہ ہم نے آدم کی اولاد کو عزت دی۔
سینیٹر مہرتاج روغانی کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی معاہدوں کی بات نہ کریں، ہمیں تو یورپی یونین کو قائل کرنا چاہیے بجائے اس کے کہ وہ ہمیں قائل کرے، اگر قرآن میں سرعام پھانسی نہیں ہے تو سعودی عرب میں کیوں دی جا رہی ہے؟
سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ جو شخص مرا یا ریپ ہوا اس کے انسانی حقوق کہاں ہیں؟جس کی زندگی لے لی گئی اس کے حقوق کہاں گئے؟ امریکا میں ہر جرم سعودی عرب سے سو گنا زیادہ ہے،کیا وجہ ہے سعودی عرب میں جرائم کی شرح اتنی کم ہے، ہمیں اپنی اقدار نہیں چھوڑنی چاہیے، سر عام سزا بہت رکاوٹ بنتی ہے۔
قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے سیکرٹری کا کہنا تھا کہ اے پی ایس حملے سے قبل ملک میں پھانسی کی سزا غیر رسمی طور پرمعطل تھی، حملے کے بعد سزائے موت پر عمل درآمد دوبارہ شروع ہوا، اس وقت سزائے موت پر عمل درآمد غیر رسمی طور پر معطل ہے۔

مزید پڑھیں:  پی ٹی آئی نے علی ظفر کو سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر نامزد کردیا