پارکنگ کے مسائل اور لوٹ کھسوٹ

صوبائی دارالحکومت پشاورمیںگاڑیوں کی پارکنگ کیلئے کثیرالمنزلہ عمارتوں اور دیگر مقامات پر مناسب انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے اور خاص طور پرگاڑیوں اورموٹر سائیکلوں کوچوری کرنے کے سدباب کے لئے سرکاری سطح پر بڑے بازاروں وغیرہ میں پارکنگ کے ٹھیکے تقسیم کئے جانے سے بھی عوام کی شکایات دور نہیں ہو رہی ہیں کیونکہ مختلف بازاروں اورعلاقوں میں پارکنگ کے ٹھیکیداروں کی جانب سے جو من مانیاں کی جارہی ہیں ان سے متعلقہ ادارے اورحکام آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں ‘ کیونکہ ٹھیکیداروں کے کارندے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں اور اخباری خبروں کے مطابق گاڑیوں کو تو ایک جانب رکھئے موٹر سائیکلوں کی پارکنگ کی فیس بھی بغیر کسی وجہ اور جواز کے 50 روپے کردی گئی ہے اور مقررہ فیس سے دوگنی سے بھی زیادہ رقم وصول کی جا رہی ہے جو دیکھا جائے توبھتہ خوری کی ایک اورشکل ہے حالانکہ موٹرسائیکل کی پارکنگ فیس بیس روپے سے زیادہ ہرگز نہیں ہونی چاہئے ‘ اور کوئی تکرارکرے تو متعلقہ کارندے اسے بے عزت کرتے بلکہ مرنے مارنے پرتل جاتے ہیں اس صورتحال کا تدارک کون کرے گا؟۔

مزید پڑھیں:  ملاکنڈ ، سابقہ قبائلی اضلاع اور ٹیکس