پشاور: جذام کے مریضوں کے لئے مختص وارڈ کی فوری بحالی کا مطالبہ

ویب ڈیسک: جُذام،ٹی بی اور بلائنڈنس ریلیف ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا نے صوبے میں جُذام کے مریضوں کے علاج معالجہ کے لئے مختص لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں 20بستروں پر مشتمل وارڈ کی فوری بحالی کرنے کا مطالبہ کیا ہے جہاں جُذام وارڈ میں خیبر پختونخوا کے سینکڑوں مریضوں کو مناسب علاج اور ادویات مفت مل رہی تھیں.
ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر محمد عارف خان نے بتایا کہ جُذام ٹی بی اور بلائنڈ نس ریلیف ایسوسی ایشن کے صدر کی حیثیت سے رضاکارانہ طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں. پشاور پریس کلب کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سرجن عارف خان نے انکشاف کیا کہ چند سال قبل ایل آر ایچ میں لپروسی وارڈ کو مسمار کرنے کے بعد جلد (سکن) کی وارڈ میں اس پُرانی بیماری کے مریض مناسب علاج نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں.
ڈاکٹر عارف خان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جُذام کے مریضوں کے لئے صرف چار بستر مختص ہیں جونا کافی ہیں اور زیادہ تر مریض اپنے گھروں کو واپس جانے پر مجبور ہیں جہاں اُنہیں مناسب علاج اور دیکھ بھال نہیں مل پاتی،انہوں نے کہا کہ جُذام کے مریض کو مہینوں کے مناسب علاج اور شفا کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ ایل آر ایچ وارڈ میں فراہم کی جاتی تھیں لیکن اب مریض داخل نہیں ہو پا رہے اور اُنہیں اپنے گھر و ں میں رہنا پڑتا ہے.
مریضوں کی تعداد کے بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ ہر سال 100کے قریب مریض آتے ہیں اورمجموعی طور پر خیبر پختو نخو ا میں خاص طور پر چترال،سوات،دیر،اور بونیر کے پہاڑی علاقوں میں ہزاروں مریض ہیں جذام وارڈ 1980کی دھائی میں (میری ایڈیلیڈ لپروسی سنٹر) کراچی کے تعاون سے قائم کیا گیا تھا جس کی سربراہی آنجہانی ڈاکٹر رُتھ فاؤ ایک جرمن خاتون کر رہی تھیں جنہو ں نے 1961میں ہجرت کی اور اپنی زندگی کے55سال سے زیادہ پاکستان میں جُذام کے خلاف جنگ کےلئے وقف کر دی.
ڈاکٹر عارف یاد کرتے ہیں کہ ایل آر ایچ میں جُذام کے علاج کا وارڈ اُن مریضوں کے لئے اُمید کی کرن تھی جنہیں مناسب علاج،نگہداشت اور مفت ادویات بشمول آنکھوں کے چشمے اور خصوصی جوتے مفت ملتے تھے.
انہوں نے صوبے میں جذام کے علاج و کنٹرول کے لیئے ایک جامع پروگرام کرنے کا مطالبہ کیا جہاں مریضوں کی تعداد ہزاروں میں ہے 1964تک جب پاکستان میں جُذام پر قابو پانے کے لئےکو ششیں شروع کی گئیں تو صوبے میں تقریباً 10ہزار مریض رجسٹر ہو چکے ہیں جن میں سے کئی اللہ کو پیارے ہو چکے ہیں اور باقی ایک مشکل زندگی گزا ر رہے ہیں.
ڈاکٹر عارف نے یہ بھی بتایا کہ جُذام کی تشخیص کے لئے کوئی مناسب لیبارٹری نہیں ہے اور ٹی بی لیب میں ٹیسٹ کیے جاتے ہیں. انہوں نے کہا کہ جُذام کے تقریباً99فیصد مریض غریب ہیں جو اپنے گھروں میں مناسب علاج کرنیوانے کی استطاعت نہیں رکھتے اور علاج و ادویات کے لئے سرکاری مدد کے مستحق ہیں جیسے پہلے ایل آر ایچ کے جُذام وارڈ میں فراہم کیا تھا.
انہوں نے خیبرپختونخوا حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ جُذام کے مریضوں کی حالت زار اور تکلیف کا نوٹس لیں اور اُن کے لئے خصوصی وارڈ کی بحالی کے لئے خصوصی اقدامات شروع کریں.

مزید پڑھیں:  بشریٰ بی بی کی اڈیالہ جیل منتقلی کیس میں تصفیے کا امکان